محروم ہیں تو کیا غم دل حوصلہ نہ ہارے
طیبہ کے ہوں گے اک دن اے دوستو نظارےرختِ سفر کسی دن باندھیں گے ہم بھی اپناہم کو بھی لوگ ملنے آئیں گے گھر ہمارےآتے ہیں کام اس کے ایمان ہے یہ اپنامشکل میں جو کوئی بھی سرکار کو پکارےجب یاد ان کی آئی بے اختیار آئیپلکوں پہ جھلملائے ہر رنگ کے ستارےجس شخص کو طلب ہے جنت کو دیکھنے کیسرکار کی گلی میں دو چار دن گزارےجس کا وکیل رب ہو آقا کی پیروی ہووہ کیسے استغاثہ انسان کوئی ہارےہونٹوں پہ آس ہر دم جاری درود رکھناناؤ تمہاری خود ہی لگ جائے گی کنارے
Bookmarks