بڑھتی ہی جا رہی ہے آنکھوں کی بے قراری
یا رب دکھا دے پھر سے صورت نبی کی پیاریپھر دل کی انجمن میں بجھنے لگی ہیں شمعیںپھر ہجر کی تڑپ میں گزرے گی رات ساریجس میں کھلیں تمہاری الفت کے پھول آقااس دن کے میں تصدق اس رات کے میں واریان راستوں کے ذرے بنتے گئے ستارےجن راستوں سے گزری سرکار کی سواریہم کو بھی اس نظر میں رہنے کی آرزو ہےجس کی ضیاء سے جگمگ ہے کائنات ساریمہکار بٹ رہی ہے جس میں محبتوں کیوہ ہے نگر تمہارا وہ ہے گلی تمہاریجینے کی آسؔ دل میں کچھ اور بڑھ گئی ہےجب سے ہوئی ہیں نعتیں میرے لبوں پہ جاری
Bookmarks