نازِ کبریا ہے تو فخر انبیاء ہے تو
وجہِ دونوں عالم کی میرے مصطفےٰ ہے تو
بے وفا زمانے کو تو نے الفتیں بانٹیں
کوئی بھی نہ تھا جس کا اس کا آسرا ہے تو
روشنی ترا پرتو چاندنی ترا دہوون
کیا مثال دوں تیری کیا نہیں ہے کیا ہے تو
قدر والی شب میں جو میں نے رب سے مانگی تھی
کپکپا تے ہونٹوں سے وہ مری دعا ہے تو
زندگی تری باندی وقت ہے ترا خادم
جو بھی ہے زمانے میں اس کا مدعا ہے تو
تذکرے ترے سن کر ان کے کھل اٹھیں چہرے
جن کی لو لگی تجھ سے جن کا دل ربا ہے تو
چاندنی ، شفق ، شبنم ، کہکشاں ، صبا ، خوشبو
آسؔ کیا لکھے تجھ کو سب سے ماورا ہے تو
Bookmarks