سوادِ عشق نبی کیا کمال ہوتا ہے
دیارِ روح میں حسن و جمال ہوتا ہےجو اس چراغ کا پروانہ بن کے رہ جائےاسے نہ کھال نہ جاں کا خیال ہوتا ہےسخاوتوں کے خزانے نثار ہوتے ہیںعقیدتوں کا سفر لازوال ہوتا ہےپھر ایک بار زیارت سے جاں مشرف ہولبوں پہ شام و سحر یہ سوال ہوتا ہےتمام وقت کے حاکم اسے سلام کریںتمہاری راہ میں جو پائمال ہوتا ہےگزر کے اس کی محبت کے امتحانوں سےکوئی حسین ؑ تو کوئی بلالؓ ہوتا ہےنبی کا ہو کے جسے آسؔ موت آ جائےوہ شخص مرتا نہیں لازوال ہوتا ہے
Bookmarks