ہوں ابھی آر کہ پار آیا ہوں
عمر ساری تو گزار آیا ہوں
میرے بس میں یہ کہاں تھا،کوئی
لہر تھی جس پہ سوار آیا ہوں
ہے یہ دیکھی ہوئی ہر شے،جیسے
میں یہاں دوسری بار آیا ہوں
وہ کہیں تھا کہ نہیں تھا موجود
ہر جگہ اس کو پکار آیا ہوں
جیت اور اس سے بڑی کیا ہو گی
اپنا سب کچھ اسے ہار آیا ہوں
بیٹھ جاؤں گا ابھی دم بھر میں
شہر پر مثلِ غبار آیا ہوں
دوست ہیں میرے مقابل اب کے
اپنے دشمن کو تو مار آیا ہوں
اور بھی لوگ ہیں کچھ ساتھ میرے
ایک آنا تھا،سو چار آیا ہوں
میں اعلانِ محبت کر کے
بوجھ اِک سر سے اتار آیا ہوں



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks