باب:خمس کا ادا کرنا ایمان میں داخل ہے۔۔صحیح بخاری
بَاب أَدَاءُ الْخُمُسِ مِنْ الْإِيمَانِ

جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۵۲ / حدیث مرفوع
۵۲ - حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ كُنْتُ أَقْعُدُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ يُجْلِسُنِي عَلَى سَرِيرِهِ فَقَالَ أَقِمْ عِنْدِي حَتَّى أَجْعَلَ لَكَ سَهْمًا مِنْ مَالِي فَأَقَمْتُ مَعَهُ شَهْرَيْنِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ الْقَوْمُ أَوْ مَنْ الْوَفْدُ قَالُوا رَبِيعَةُ قَالَ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَى فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللہِ إِنَّا لَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرْ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا وَنَدْخُلْ بِهِ الْجَنَّةَ وَسَأَلُوهُ عَنْ الْأَشْرِبَةِ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللہِ وَحْدَهُ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللہِ وَحْدَهُ قَالُوا اللہُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَصِيَامُ رَمَضَانَ وَأَنْ تُعْطُوا مِنْ الْمَغْنَمِ الْخُمُسَ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَنْ الْحَنْتَمِ وَالدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ وَقَالَ احْفَظُوهُنَّ وَأَخْبِرُوا بِهِنَّ مَنْ وَرَاءَكُمْ۔

۵۲۔علی بن جعد، شعبہ، ابوجمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بیٹھا تھا تو وہ مجھے اپنے تخت پر بٹھا لیتے تھے (ایک مرتبہ) انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم میرے پاس رہو، میں تمہیں اپنے مال سے کچھ حصہ دوں گا، لہذا میں دو مہینے ان کے پاس رہا، بعد ازاں انہوں نے (ایک روز مجھ سے) کہا کہ (قبیلہ) عبدالقیس کے لوگ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے، تو آپ نے ان سے کہا کہ تم کس قوم سے ہو؟ یا (یہ پوچھا کہ تم) کس جماعت سے ہو؟ وہ بولے کہ (ہم) ربیعہ (کے خاندان) سے ہیں آپ نے فرمایا کہ مرحبابا القوم یا (بجائے با القوم کے) بالوفد (فرمایا) غیر خزایا ولاندامیٰ، پھر ان لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ہم سوائے ماہ حرام کے (کسی اور زمانے) میں آپ کے پاس نہیں آسکتے (اس لئے کہ) ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کا قبیلہ رہتا ہے (ان سے ہمیں اندیشہ ہے) لہذا آپ ہم کو کوئی ایسی بات بتا دیجئے کہ ہم اپنے پیچھے والوں کو اس کی اطلاع کردیں اور ہم سب اس پر عمل کرکے جنت میں داخل ہو جائیں اور ان لوگوں نے آپ سے پینے کی چیزوں کے بابت بھی پوچھا کہ کون سی حلال ہیں اور کون سی حرام؟ تو آپ نے انہیں چار چیزوں کا حکم دیا اور چار باتوں سے منع کیا، صرف اللہ پر ایمان لانے کا ان کو حکم دیا، آپ نے فرمایا کہ تم لوگ جانتے ہو کہ صرف اللہ پر ایمان لا نا (کس طرح ہوتا ہے)؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب واقف ہے، آپ نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ سوا اللہ کے کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور ان کو نماز پڑھنے، زکوۃ دینے اور رمضان کے روزے رکھنے کا حکم دیا اور اس بات کا حکم دیا کہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ (بیت المال میں) دے دیا کرو اور چار چیزوں (میں پانی یا اور کوئی چیز پینے) سے ان کو منع کیا، حنتم سے اور دبٍاءاور نقیر سے اور مزفت سے (اور کبھی ابن عباس مزفت کی جگہ مقیر کہا کرتے تھے اور آپ نے فرمایا کہ ان باتوں کو یاد کرلو اور باقی لوگوں کو (جو اپنی جگہ رہ گئے ہیں ان کی تعلیم دو)۔