لو خاموش ہوا اب ایک سمندر





تم کو گر خاموش سمندر اچھا لگتا ہے
لو خاموش ہوا پھر ایک سمندر
دیکھو ۔۔۔ کتنا مشکل کام کیا ہے میں نے
ایک سمندر کو روکا ہے میں نے اپنے اندر
کتنے دریاؤں کا شور تھا اس میں
کتنے طوفانوں کا زور تھا اس میں
اس کی لہریں ۔۔۔ کیسے دھوم مچاتی پھرتی تھیں
اس کی موجیں ۔۔۔ کیسے ساحلوں سے ٹکراتی پھرتی تھیں
اس کے سینے سے کیسے کیسے بادل اٹھتے تھے
اس کی آنکھ میں کتنے موتی گرتے تھے
ایک سمندر
جو بل کھاتا
سخت چٹانوں سے ٹکراتا تھا
دیکھو ۔۔۔کیسے وہ خاموش ہوا ہے
دیکھو چندا ۔۔۔ اس کی بے چینی اور بے تابی تو تمہارے باعث تھی
دیکھو ۔۔۔ اب تم اس کے سامنے مت آنا