شام کی بارش
کون سے کوہ کی آڑ میں لی خورشید نے جا کر آج پناہ
چو طرفہ یلغار سی کی ہے ابر نے بھی تا حدِ نظر
دھیمے چلتے کالے بادل، اڑتی سی اجلی بدلی
رقصاں رقصاں جھلک دکھا کر رہ جاتی ہے برق کبھی
پتوں کے جھرمٹ میں سائے کجلائے شرمائے سے
پھول حلیمی سے سرخم اور کلیاں کچھ شرمائی سیں
دانستہ بارش میں اڑتے پھرتے آوارہ طائر
یہاں وہاں بیٹھے کتنے بھیگیں چپ چاپ سے خوش ہو کر
بجلی کی مانوس کڑک، شہ زور گرج یہ بادل کی
اب کے ہم نے کتنی دھوپیں اس موسم کی راہ تکی
٭٭٭



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks