کوئی بات کرو


منہ بسورے یہ شام کھڑکی پر
آن بیٹھی ہے دو پہر ہی سے
دل کہ جیسے خزاں زدہ پتہ
ٹوٹنے کو ہے،
کوئی بات کرو!
٭٭٭