چپکے چپکے رویا جائے


شام بجھی سی، پنچھی چپ،
سینے کے اندر سنّاٹا
اور روح میں نغمے غم آگیں
دل کے سب زخموں کو اشکوں سے دھویا جائے
کچھ لمحوں کو چپکے چپکے رویا جائے
٭٭٭