ہاتھوں کی بناوٹ کی 7 قسمیں




ہاتھوں کی بناوٹوں کی سات قسمیں ہوتی ہیں جن میں سے ہر ایک کی مزید سات قسمیں کی جا سکتی ہیں۔وہ سات اقسام مندرجہ ذیل ہیں: -1 ابتدائی یا ادنیٰ تر قسم کا ہاتھ۔ -2 مربع یا مفید ہاتھ۔ -3 چست ہاتھ۔ -4 فلسفیانہ یا فن کارانہ ہاتھ۔ -5 مخروطی یا فنکارانہ ہاتھ۔ -6 نفسی یا خیال پرست ہاتھ۔ -7 ملا جلا ہاتھ۔ مزید سات اقسام ان سات اوضاع کے امتزاج سے بنتی ہیں۔ متمدن اقوام میں خالص ابتدائی ہاتھ چونکہ شاذونادر ہی دیکھنے میں آتا ہے اس لیے ہم مربع وضع کے ہاتھ سے اس بحث کا آغاز کرتے ہیں۔ یہ ہاتھ سات عنوانات کے تحت تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً چوکور ہاتھ چوکور انگلیوں کے ساتھ۔ چوکور ہاتھ چوکور گرہ دار انگلیوں کے ساتھ‘ چوکور ہاتھ چست انگلیوں کے ساتھ۔ چوکور ہاتھ مخروطی انگلیوں کے ساتھ۔ چوکور ہاتھ نفسی انگلیوں کے ساتھ اور چوکور ہاتھ مرکب انگلیوں کے ساتھ۔ ہتھیلی اور انگلیوں کی لمبائی کو نظر میں رکھنا ہمیشہ بہت اہم ہوتا ہے۔ دست شناسی کی بعض کتابوں میں بتایا گیا ہے کہ انگلیوں کا ہتھیلی سے بڑا ہونا کسی شخص یا فرد کی ذہنی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے لیکن اس بیان کی تنقیح سے یہ معلوم ہو جائے گا کہ یہ حقیقت پر مبنی نہیں۔ ابھی تک یہ بات پایہ ثبوت کو نہیں پہنچی کہ انگلیاں ہتھیلیوں کی نسبت لمبی دیکھنے میں آتی ہوں۔ ایسا تو دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ ہتھیلی کے برابر ہو جاتی ہیں۔ انگلیوں کا ہتھیلی جتنا بڑے ہونے میں کوئی شبہ نہیں لیکن یہ یکساں لمبائی بھی شاذونادر ہی دیکھنے میں آتی ہے۔ بہرحال جب ہتھیلی کی مناسبت سے انگلیاں لمبی ہوتی ہیں تو وہ چھوٹی انگلیوں کی نسبت زیادہ ذہنی صلاحیتوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ ڈاکٹر کیرن انسانی خدوخال کی قیافہ سازی کے متعلق رقم طراز ہے کہ درندوں میں ہتھیلی کی ہڈیاں تقریباً مکمل ہاتھ ہوتے ہیں۔ اس سے نتیجہ یہ نکلا کہ ہتھیلی جس قدر بڑی ہو گی اسی قدر حیوانیت کا غلبہ زیادہ ہوگا۔ ابتدائی ہاتھ کی یہی خصوصیت ہے۔ ایسے ہاتھ کی ہتھیلی ہمیشہ موٹی اور سطح کھردری ہوتی ہے اور انگلیاں چھوٹی اور بھدی ہوتی ہیں۔ہتھیلی پر محض چند لکیریں ہوتی ہیں۔ اس وضع کے ہاتھ والے لوگوں کے پاس دماغی صلاحیت برائے نام ہوتی ہے اور وہ بھی حیوانی حکم کے تابع ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں کو اپنے جذبات پر بہت کم قابو ہوتا ہے۔ انہیں رنگوں کی خوشنمائی اور کسی کا حسن اپنی طرف گرویدہ نہیں کر سکتا۔ ایسے ہاتھوں کے انگوٹھے کا بالائی حصہ چھوٹا اور موٹا ہوتا ہے۔ یا پورے کے پورے ناخن سخت اور عموماً چوکور ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ مزاج کے معاملہ میں تند خو ہوتے ہیں مگر جرأت آزما نہیں ہوتے۔ اگر وہ قتل و غارت کے مرتکب ہوتے ہیں توغصے کی تیزی اور تباہی پسندی کے جذبہ کے تحت وہ ایسا کرتے ہیں۔ وہ کسی حد تک چالاک بھی ہوتے ہیں۔ لیکن اس چالاکی میں عقلی مادہ نہیں ہوتا بلکہ فطری مادہ کارفرما ہوتا ہے۔ (کیرو کی پامسٹری کی شہرئہ آفاق کتاب’’ہاتھ کے راز‘‘ سے مقتبس