وقت کے تقاضوں کو اِس طرح بھی سمجھا کر
آج کی گواہی پر مت قیاسِ فردا کر
تیرے ہر رویے میں بدگمانیاں کیسی
جب تلک ہے دُنیا میں، اعتبارِ دُنیا کر
جِس نے زندگی دی ہے، وہ بھی سوچتا ہو گا
زندگی کے بارے میں اِس قدر نہ سوچا کر
حرف و لب سے ہوتا ہے کب اَدا ہر اِک مفہوُم
بےزبان آنکھوں کی گفتگُو بھی سمجھا کر
ایک دن یہی عادت تجھ کو خُوں رُلائے گی
تُو جو یوں پرکھتا ہے ہر کِسی کو اپنا کر
یہ بدلتی قدریں ہی حاصلِ زمانہ ہیں
بار بار ماضی کے یوں ورَق نہ اُلٹا کر
خُوں رُلائیں گے منظر، مت قریب آ محسن
آئینہ کدہ ہے دہر، دُور سے تماشا کر
محسن بھوپالی
Bookmarks