ماہرین صحت نے ایبولا وائرس کے بعد مزید 2 مہلک امراض پھیلنے کا خدشہ ظاہر کردیا

لندن: وبائی امراض پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ایبولہ کے چیلنج کے بعد دو نئے امراض دنیا کے لیے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔نیچر مائیکروبیالوجی جرنل کے مطابق مچھروں سے پھیلنے والا وائرس زیکا اور بیکٹیریا سے ہونے والا ایک انفیکشن میلیوڈوسس ایک نیا دردِ سر بن رہا ہے کیونکہ اس کے سامنے اینٹی بایوٹکس کی بہت سی اقسام بے اثر ہوکر رہ گئی ہیں۔ ماہرین نے اپنی رپورٹ میں عالمی ادارہ صحت اور دیگر اداروں پر زور دیا ہے کہ ان نئے امراض کی ناقص سمجھ بہت غضب ڈھاسکتی ہے اور ان سے لڑنے کے لئے ضروری تیاری فوراً کی جائے۔
دوسری جانب آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے زیکا وائرس پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ برازیل میں اس کی وبا پھوٹ چکی ہے اور نومولود بچوں میں ذہنی امراض کی وجہ بن رہی ہے جو دنیا میں پھیل سکتی ہے۔
زیکا وائرس 1940 کے عشرے میں پہلی مرتبہ افریقا میں نوٹ کیا گیا تھا اس کے بعد برازیل ، پناما، میکسیکو، کولمبیا ، گوئٹے مالا اور دیگر ممالک میں دیکھا گیا تھا۔ ماہرین کےمطابق ایڈس ایجپٹیائی مچھر زیکا وائرس کو پھیلاتا ہے لیکن ساتھ ہی یہ ڈینگی، اور زرد بخار کی وجہ بھی بنتا ہے۔ زیکا وائرس ہلاک نہیں کرتا لیکن متاثرہ مائیں چھوٹے سر والے بچوں کو جنم دیتی ہیں جس سے بچے ذہنی اور دماغی امراض کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں اور اب تک اس کا نہ کوئی علاج ہے اور نہ ہی ویکسین دستیاب ہے۔
دوسرا انفیکشن میلیوڈدوسس ایک بیکٹیریا، برکوہولڈیریا سوڈومیلائی سے پھیلتا ہے جو شمالی آسٹریلیا اور جنوب مشرقی ایشیا کی مٹی میں عام پایا جاتا ہے اور جانوروں کے ذریعے دوردراز علاقوں تک پہنچ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی شناخت مشکل ہے کیونکہ بظاہر یہ کئی دوسری معلوم امراض کی علامات ظاہر کرتا ہے اور اینٹی بایوٹکس سے دور نہیں ہوتا جب کہ ہرسال 89 ہزار افراد اس سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
Bookmarks