خط ِ قلب
ہاتھ کے مطالعہ میںخطِ قلب ایک بڑی اہمیت رکھتاہے۔ انسانی زندگی کے ڈرامے میں محبت یا جنسی کشش بڑا اہم رول ادا کرتی ہے۔ اسی طرح یہ دونوں جذبے ہاتھ کے مطالعہ میں بھی بڑے اہم ہیں۔ خطِ قلب اس لکیر کو کہتے ہیں ،جو ہاتھ کے اوپر والے حصے میں ابھارِ مشتری ‘ابھارِ سرطان‘ ابھارِ آفتاب اور ابھارِ زہرہ کے نیچے نیچے جاتی ہے۔خطِ قلب گہرا اور صاف ہونا چاہیے۔ یہ تین اہم جگہوں سے شروع ہو سکتا ہے۔ ابھارِ مشتری کے درمیان سے پہلی اور دوسری انگلی کے درمیان سے یا ابھارِ سرطان کے درمیان سے۔ایسے لوگ اپنے جذبات کے معاملے میں دبے دبے اور پرسکون ہوتے ہیں۔ ان میں ابھارِ مشتری اور ابھارِ سرطان کی خوبیاں مشترک ہوتی ہیں۔جب خطِ قلب ابھارِ سرطان سے شروع ہو تو ایسا شخص بڑی شدت سے پیار کرتا ہے، مگر اپنے جذبات میں خودغرض ہوتا ہے۔ ابھارِ مشتری کے لوگوں کے برعکس ایسے لوگ گھریلو زندگی میں زیادہ جوش و خروش کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ یہ لوگ دنیوی خواہشات میں بڑے تیز ہوتے ہیں اور اسی لیے بڑے خودغرض ہوتے ہیں۔ جب خطِ قلب زیادہ لمبا ہو، یعنی ہاتھ کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک ہو تو زیادہ محبت کا حامل ہوتا ہے، ایسے لوگوں کے اندر حسد کے رحجانات بڑے شدید ہوتے ہیں۔جب خطِ قلب میں بہت سی چھوٹی چھوٹی لکیریں ادھر ادھر نکلیں تو ایسا شخص محبت میں ثابت قدم نہیں ہوتا۔ یہ لوگوں سے کھیلتا ہے اور اپنے خلوص کا پکا نہیں ہوتا۔جب خطِ قلب چمکیلا اور سرخ ہو تو جذبات کی اشتعال انگیزی کا حامل ہوتا ہے۔جب خطِ قلب زرد اور چوڑا ہو تو ایسا شخص محبت کی باتوں سے بے نیاز ہوتا ہے۔جب خطِ قلب نیچے کی طرف خطِ ذہن کے قریب ہو تو دل ہمیشہ دماغ کے معاملات میں رخنہ اندازی کرے گا۔ جب یہ خط ہاتھ کے اوپر والے حصے میں ہو اور اس کے درمیان اور خطِ ذہن کے درمیان جگہ کم ہو تو معاملہ برعکس ہوگا، یعنی دماغ دل کے معاملات میں رخنہ اندازی کرے گا۔ (پامسٹری کی شہرئہ آفاق مصنف کیرو کی کتاب’’ہاتھ کے راز‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭
Bookmarks