تعّین منزلوں کا اور نشاں کوئی نہ گھر کا ہے یہی انداز ہے مّدت سے جو اپنے سفر کا ہےاُدھر شب ہے کہ غاروں سی نہ آئے جو سمٹنے میںاِدھر ہم سادہ دل، جن کو گماں پھر بھی سحر کا ہےزمیں گروی ہوئی جس باغ کی، پروان چڑھنے کاہمیں کیونکر گماں سا جانے اُس کے ہر شجر کاہے٭٭٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Bohat Khoob Zabardast
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
View Tag Cloud
Forum Rules
Bookmarks