تا عمر اقتدار کو دیتے ہوئے ثبات
رکھ دی گئی بگاڑ کے ملت کی نفسیاتپیڑوں پہ پنچھیوں میں عجب سنسنی سی ہےگیدڑ ہرن کی جب سے لگائے ہوئے ہیں گھاتمخلوق ہو کوئی بھی مگر دیکھنا یہ ہےکرتا ہے کیا سلوک، یہاں کون، کس کے ساتاشکوں سے کب دھُلی ہے سیاہی نصیب کیتسخیر جگنوؤں سے ہوئی کب سیاہ راتہم نے یہ بات کرمکِ شب تاب سے سنیظلمت نہ دے سکی کسی اِک بھی کرن کو ماتماجدؔ کسی کے ہاتھ نہ آئے نہ آ سکےکٹ کر پتنگ ڈور سے، منہ سے نکل کے بات٭٭٭
Bookmarks