انگوٹھے کی عمدہ ساخت بہترین قوت ارادی کی علامت ہوتی ہے اور بھدے ساکت کے انگوٹھے انسان میں اس قسم کا مزاج وضع کرتے ہیں کہ وہ وحشیانہ پن اور بربریت کی طرف مائل ہو جاتے ہیں ،اس لیے یہ بات واضح ہے کہ کمر نما انگوٹھا جو کمر نما ساخت کا ہی ایک حصہ ہے اس شعور کی علامت ہے ،جو ذہنی قوت سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کے برعکس موٹا اور بھدا انگوٹھا کسی مقصد کو پورا کرنے کے لیے وحشیانہ عمل کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ انگوٹھے کی پہلی پور اگر موٹی اور دبیز ہو اور ناخن چھوٹا اور چپٹا ہو تو ایسا شخص یقینی طور پر اپنے جذبات کے معاملہ میں وحشی ہوگا۔ ایسے تمام افراد جن کے اندر درندگی کی حس ہوتی ہے۔ ان کے ناخن اس قسم کے ہوتے ہیں اور وہ اس جذبہ کے اس قدر تابع ہوتے ہیں کہ انہیں کوئی چیز باز نہیں رکھ سکتی۔ ایسے لوگوں کے انگوٹھوں کا پہلا جوڑ قاعدے کی رو سے مضبوط ہوتا ہے اور اگر یہ دو خصوصیتیں باہم یک جا ہوں تو پھر ایسا شخص اس وحشیانہ جذبے کے ہاتھوں اندھا ہو جاتا ہے اور غصہ کی حالت میں تشدد اور جرم پر اتر آتا ہے۔ انگوٹھے کا پہلا جوڑ اگر چپٹا ہو خواہ پور چھوٹی ہو یا بڑی، ایسا شخص اپنے جذبات کے قابو میں ہوتا ہے اور دلائل اور منطق کی روشنی میں چلتا ہے۔ جب ہاتھ سخت قسم کا ہوتا ہے، تو انگوٹھے سے جو ارادے کی مضبوطی ہوتی ہے ،وہ ایسی حالت میں اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے ایسا شخص جس کے ہاتھ سخت ہوں گے اور انگوٹھے کی پہلی پور بھی اچھی طرح تشکیل یافتہ ہو تو ایسا شخص اپنے ارادے کا اٹل ہوگا اور اس شخص کی نسبت جس کے ہاتھ نرم ہوں، اپنے خیالات کو عملی جامہ پہنانے کے زیادہ لائق ہوگا۔اگر ہاتھ نرم ہو تو پھر ایسا شخص اپنے ارادوں کے ساتھ وقتی رو کے تحت چلے گا،لیکن ان ارادوں کو کبھی پایہ تکمیل تک پہنچا سکے گا بھی یا نہیں یہ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا۔ نازک یا پیچھے کو جھکے ہوئے انگوٹھے والے لوگوں کی ایک سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ ایسے لوگوں میں اخلاقی شعور کی وہ بیداری نہیں پائی جاتی، جو سیدھے اور مضبوط انگوٹھے والے لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ ایسے لوگ عام طور پر فطرت کے ایسے اضطراری کھلنڈرے ہوتے ہیں کہ اخلاقی اقدار ان کے لیے کوئی زیادہ اہمیت نہیں رکھتیں۔ (پامسٹری کی شہرئہ آفاق مصنف کیرو کی کتاب ’’ہاتھ کے راز‘‘ سے مقتبس
Bookmarks