کھانے پینے کی اشیا میں چینی کی مقدارمعلوم کرنے کی ایپ تیار

لندن: چینی کا زیادہ استعمال انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے جب کہ یورپ اورامریکا میں اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں اس کو کئی بیماریوں کی جڑ قرار دیا گیا ہے اس لیے اب برطانیہ میں والدین کو اپنے موبائل فون میں ایک مفت ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی ترغیب دی جارہی جس کے ذریعے وہ بازار میں دستیاب کھانے پینے کی اشیا میں موجود شکر کی مقدار جان سکتے ہیں۔انگلینڈ پبلک ہیلتھ کی جانب سے متعارف کروائی گئی اس ایپ کو ’’شوگر اسمارٹ ایپ‘‘ کا نام دیا گیا ہے جو غذائی اشیا کی پیکنگ پر موجود بار کوڈ کو اسکین کرنے کے بعد اس میں موجود شکر کی کل مقدار کو کیوبز یا گرام میں بتا دیتی ہے۔ ادارے کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ اس ایپ کے ذریعے لوگوں میں صحت مند غذاؤں کے استعمال کا رجحان بڑھے گا اور وہ دانتوں کی بیماریوں، موٹاپے اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کا مقابلہ کرسکیں گے۔
یہ انگلینڈ پبلک ہیلتھ کی نئی تشہیری مہم جینج فور لائف کا حصہ ہے جس میں اس بات کو نمایاں کیا گیا ہے کہ چھوٹی عمر کے بچے اپنی غذاؤں میں حد سے 3 گنا زیادہ چینی کا استعمال کررہے ہیں جو ان کی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب کر رہا ہے اور وہ اسی وجہ سے موٹاپے کا شکار ہیں۔ مہم میں اس بات کی آگاہی دی گئی ہے کہ 4 سے 10 سال کی عمر کے بچے ہر سال اوسطاً 22 کلو گرام زائد شکر کھا جاتے ہیں اور اس زائد شکر کا وزن 5500 کیوبز بنتا ہے جو ایک 5 سالہ بچے کی اوسط وزن سے بھی زیادہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ایپ کا مقصد لوگوں میں آگہی پیدا کرنا ہے کہ ان کی روزمرہ کی غذا میں کتنی شکر موجود ہے جب کہ یہ ایپ ملک میں دستیاب 75 ہزار سے زائد مصنوعات پر کام کرتی ہے جس سے والدین ان مصنوعات کو خریدنے سے قبل ہی ان میں موجود شکر کی مقدار کا اندازہ لگا کر یہ فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ان کو خریدنا ان کے بچوں کی صحت کے لیے کتنا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی چیف غذائی ماہر کا کہنا ہے کہ بچے اپنی غذاؤں میں شکر کا بہت زیادہ استعمال کررہے ہیں جس کی وجہ سے ان میں دانت سڑنے، وزن بڑھنےاور آگے جاکر کئی مزید خطرناک بیماریوں کے پیدا ہونے کا خدشہ ہے جب کہ زائد وزن اور موٹاپے کا شکار بالغ افراد میں دل کی پیماریوں، ٹائپ ٹو ذیابیطس اور کئی قسم کے سرطان پیدا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین اپنے بچوں کی غذاؤں میں چینی سے بھرپور مشروبات کو کم چینی والے مشروبات، پانی یا پھر کم چکنائی والے دودھ سے تبدیل کردیں۔ ماہرین کےمطابق اس ایپ کے ذریعے لوگوں کو یہ جان کر حیرت ہوگی کچھ برانڈ کے دہی اور پھلوں کے مشروبات میں بھی شکر موجود ہوتی ہے اس لیے ایسی مصنوعات کا پتا لگانے کے لیے شوگر اسمارٹ ایپ کو ایپ اسٹور کے ذریعے موبائل میں با آسانی ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
Bookmarks