منصور حسین
وہ نیویارک کے ایک پب میں بہت دیر سے اپنا پیگ سامنے رکھے، خالی خالی نظروں سے اسے گھورے جا رہا تھا۔ اچانک ایک قوی الجثہ ٹرک ڈرائیور اپنی جگہ سے اٹھا اور اس نوجوان کے سامنے سے پیگ اٹھا کر اپنے حلق میں انڈیل لیا۔ نوجوان نے دونوں ہاتھوں سے اپنا سر تھاما اور بلک کر رو پڑا۔ ٹرک ڈرائیور نے خفت سے اسے پچکارا۔ ’’اتنی سی بات پر یوں پھوٹ کر رونے کی ضرورت نہیں۔ میں تمہارے لیے نیا پیگ خرید دیتا ہوں۔‘‘ ’’یہ بات نہیں ہے۔‘‘ وہ اپنا سر پیٹتے ہوئے بولا ’ ’ میرے لیے آج کا دن منحوس ہے۔ صبح دیر سے آنکھ کھلی۔ دیر سے دفتر پہنچا تو باس مجھ پر برس پڑا اور مجھے نوکری سے نکال دیا۔میں مایوس ہو کر باہر نکلا میری گاڑی غائب تھی۔ پولیس والوں نے صاف جواب دے دیا کہ وہ فوری طور پر میری کوئی مدد نہیں کر سکتے۔ میں ٹیکسی لے کر گھر پہنچا۔ وہاں اترتے ہوئے میں کریڈٹ کارڈ سمیت اپنا پرس ٹیکسی میں بھول گیا۔ یہ میرے لیے نا قابلِ برداشت تھا۔ میں ایک نکما اور بے کار آدمی تھا جس کی بیوی بے وفا تھی۔ میں اپنی زندگی کے خاتمے کا فیصلہ کر کے یہاں آ گیا ،مگر یہاں بھی میری بد قسمتی تمہاری صورت میں نازل ہو گئی۔ اپنا پیگ خالی کر کے میں نے اس میں زہر انڈیل لیا تھا… اور وہ تم اٹھا کر پی گئے۔‘‘ ٭…٭…٭
Bookmarks