۔ کیوں نہ ہو چشمِ بُتاں محوِ تغافل ، کیوں نہ ہو؟ یعنی اس بیمار کو نظارے سے پرہیز ہے مرتے مرتے ، دیکھنے کی آرزُو رہ جائے گی وائے ناکامی ! کہ اُس کافر کا خنجر تیز ہے عارضِ گُل دیکھ ، رُوئے یار یاد آیا ، اسدؔ! جوششِ فصلِ بہاری اشتیاق انگیز ہے
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Bohat Khoob Zabardast
Super
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
View Tag Cloud
Forum Rules
Bookmarks