جب ترا حکم ملا ترک محبّت کر دیدل مگر اس پہ دھڑکا کہ قیامت کر دیتجھ سے کس طرح میں اظہار محبّت کرتالفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دیمیں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانےوالےتو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دیمجھ کو دشمن کے ارادوں پہ پیار آتا ہےتری الفت نے محبت مری عادت کر دیپوچھ بیٹھا ہوں تجھ سے ترے کوچے کا پتہتیرے حالات نے کیسی تیری حالت کر دیکیا ترا جسم تیرے حسن کی حدّت میں جلاراکھ کس نے تری سونے کی سی رنگت کر دی
Bookmarks