اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھااس کی آواز کا منتظر تھا نگر ، چاند خاموش تھاکون تھا جس کی آہوں کے غم میں ہوا سرد تھی شہر کیکس کی ویران آنکھوں کا لے کے اثر، چاند خاموش تھاوہ جو سہتا رہا رت جگوں کی سزا چاند کی چاہ میںمرگیا تو نوحہ کناں تھے شجر، چاند خاموش تھااس سے مل کے میں یوں خامشی اور آواز میں قید تھااک صدا تو مرے ساتھ تھی ہم سفر ، چاند خاموش تھاکل کہیں پھر خدا کی زمیں پر کوئی سانحہ ہوگیامیں نے کل رات جب بھی اٹھائی نظر ، چاند خاموش تھا
Bookmarks