
Originally Posted by
intelligent086
یہ ہے آزمانا تو ستانا کس کو کہتے ہیں
ہوئے تم دوست جسکے، دُشمن اُسکا آسماں کیوں ہو
یہی ہے آزمانا تو ستانا کس کو کہتے ہیں
عدو کے ہولئے جب تم تو میرا امتحاں کیوں ہو
یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے
ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسمان کیوں ہو
کیوں غالب کی روح کو کوڑے مارتے ہیں
Bookmarks