ماں ، میری پیاری ماں
تیری دعاؤں کا بادل
ابٍر بہار کی مانند
میرے ساتھ چلتا تھا
تیرا پیار بے مثل
مجھے سب سے بے نیاز رکھتا تھا
میری ننھی ھتیلیاں تیری گرم مٹھی میں بند تھیں
تیرے ساتھ تیری آنکھیں بھی نظریں اتارتی تھیں
مجھے یاد ھے اب تک
میں گر پڑا تھا
توں نے اٹھا لیا تھا
میں رو پڑا تھا
توں نے ھنسا دیا تھا
میں خفا ھو گیا تھا
توں نے منا لیا تھا
سر پہ دھوپ آ گئی تھی
توں نے آ نچل دے دیا تھا
میں تھک گیا تھا
توں نے دامن بچھا دیا تھا
میں بھوک سے رورھا تھا
توں نے نوالہ اپنا دے دیا تھا
میں بے علم اور جاھل تھا
توں نے افسر بنا دیا تھا
میں پردیس جا رھا تھا
توں نے حوصلہ دے دیا تھا
جدائی میں عجب حال تھا
توں نے صبر سکھا دیا تھا
میری ماں
تیری یاد میں رو رھا ھوں
جانے کس سمت چل رھا ھوں
کیسے کہہ دوں
کیسے یقین کر لوں
میری دعاؤں کا بادل
مٹی میں کہی گم ھوگیا ھے
ماں ، میری پیاری ماں
کیا کروں
اب سفر بہت کڑا ھو گیا ھے
Similar Threads:
Bookmarks