یہ کیا، کہ لمحۂ موجود کا ادب نہ کریں
اگر یہ شب ہے تو کیوں لوگ ذکرِ شب نہ کریں
نہ جانے کفر ہے یہ، یا جنونِ استغناء
تیرے فقیر خدا سے بھی کچھ طلب نہ کریں
تیرے کمالِ بلاغت سے ہم کو شکوہ ہے
جو گفتگو تیری آنکھیں کریں، وہ لب نہ کریں
یہ عرض ہے کہ میرے حال پر، میرے احباب
ترس جو کھانے چلے ہیں تو یہ غضب نہ کریں
کہیں وفا سرِ بازار بِک نہ جائے ندیم
کہ اب تو لوگ محبّت بھی بے سبب نہ کریں
Similar Threads:
Bookmarks