جینے کی دعا دو مجھ کو

میری چاہت کی بہت لمبی سزا دو مجھ کو
کرب تنہائی میں جینے کی دعا دو مجھ کو

فن تمہارا تو کسی اور سے منسوب ہوا
کوئی میری ہی غزل آکے سنا دو مجھ کو

حال بے حال ہے تاریک ہے مستقبل بھی
بن پڑے تم سے تو ماضی مرا لادو مجھ کو

آخری شمع ہوں میں بزم وفا کی لوگوں
چاہے جلنے دو مجھے چاہے بجھادو مجھ کو

خود کو رکھ کر میں کہیں بھول گئی ہوں شاید
تم میری ذات سے اک بار ملا دو مجھ کو


Similar Threads: