...
آج بڑی شدت سے تجھے چاہنے کی آرزو ہے
پرانے قرض بھلا کر نئے فرض بنانے کی آرزو ہے
اسی دل سے جس نے رکھے ہیں گھائو بڑے گہرے
تجھے انتہا تک کسقدر اپنا بنانے کی آرزو ہے
لفظ چھوٹے ہیں بیاں کرنے کو, بے انتہا یہ جو جذبے ہیں
بس آنکھوں میں جو اشک ہیں باقی تجھ پر لٹانے کی آرزو ہے
محسوس کر خود کو اسطرح کہ میرے دل پر ہاتھ رکھ دے
مچی ہے ھلچل ایسی کہ اک اک سانس مٹانے کی آرزو ہے
جب سے ملی ہو چاہت کے انگنت رنگ ہیں بکھرے
بیخود مسحور ہوکر ہر پل ہی تجھے سرہانے کی آرزو ہے
تو مجھ سے ناراض رہ ، روٹھ جا ، میری طرف بھی نہ دیکھ
خود کو اسقدر گرا کر جاناں, تجھ کو منانے کی آرزو ہے
..
illusionist
Similar Threads:
Bookmarks