ابھی پہلی محبت کے
بہت سے قرض باقی ہیں
ابھی پہلی مسافت کی
تھکن سے چُور ہے پاؤں
ابھی پہلی رفاقت کا...
ہر ایک گهاو سلامت ہے
ابھی مقتول خوابوں کو
بهی دفنایا نہیں ہم نے
ابھی آنکھیں ہیں عدت میں
ابھی یہ سوگ کے دن ہیں
ابھی اس غم کی کیفیت سے
باہر کس طرح آئیں
ابھی اس غم کو بھرنے دو
ابھی کچھ دن گزرنے دو
یہ غم کے نیلگوں دریا
اتر جائے تو سوچیں گے
ابھی یہ زخم تازہ ہیں
یہ بهر جائیں تو سوچیں گے
دوبارہ کب اجڑنا ہے
Similar Threads:
Bookmarks