سنو پھولوں کی شہزادی
تم پہ اک نظم لکھنی ہے
تمھارے نام کرنی ہے
مگر مجھے لکھنا نہیں آتا
نہ ہی گہرائی ہے
میری باتوں میں
نہ کوئی سوز لہجے میں
نہ ہی ایجاز لفظوں میں
خوفِ انجام بھی ہے
اندیشہِ رسوائی ہے مجھے،
میں وہ شاعر ہوں کہ
دنیا نہ سمجھ پائی ہے مجھے
میں تجھے شعروں میں
کیسے ڈھالوں
کہ میرے لفظوں کی
حدوں سے ماورا ہو تم_
Similar Threads:
Bookmarks