google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 5 of 5

    Thread: ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی 11 پیچید&a

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی 11 پیچید&a

      ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی 11 پیچیدگیاں




      احمد سلیم
      لگ بھگ ہر ایک کو ذیابیطس کے نتیجے میں جسمانی تباہی کے بارے میں معلوم ہے مگر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی روک تھام بالکل ممکن ہے۔ان کے بقول اگر آپ ذیابیطس کے شکار ہوجاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں آپ اپنی بینائی، گردوں یا ٹانگوں سے محروم ہوجائیں گے، ایسا ہونا بہت مشکل ہوتا ہے اور آپ ذیابیطس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روک سکتے ہیں یہاں تک کے ریورس بھی کرسکتے ہیں،تاہم ذیابیطس کے نتیجے میں جو خاموش پیچیدگیاں آپ کے جسم کو نشانہ بناسکتی ہیں ان سے آگاہ ہونا نہ صرف ذیابیطس کو کنٹرول رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے بلکہ آپ کا علاج بھی کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ آپ کو مسوڑوں اور دانتوں کے انفیکشن کا زیادہ سامنا ہوسکتا ہے:ذیابیطس کے شکار افراد کے منہ میں تھوک یا لعاب دہن زیادہ نہیں بنتا جس کے نتیجے میں منہ خشک ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں دانتوں اور مسوڑوں کے امراض کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ منہ کی صحت کو معمول پر رکھنے کے لیے آپ کو بلڈ شوگر کا لیول معمول پر رکھنا پڑتا ہے، تاہم ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ اپنے دانتوں اور مسوڑوں کا چیک اپ معمول بنالیں ورنہ ان سے محرومی کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے شکار افراد کو برش کے حوالے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پیشاب کی نالی کے انفیکشن کا خطرہ زیادہ: ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار لگ بھگ دس فیصد افراد کو پیشاب کی نالی میں انفیکشن ہونے کے خطرے کا سامنا عام لوگوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔ پیشاب میں موجود شکر بیکٹیریا کی نشوونما کا میدان بن جاتا ہے جبکہ ذیابیطس کے نتیجے میں مثانے کے خلیات کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور اس کا خمیازہ بھی مریضوں کو اٹھانا پڑتا ہے تاہم اینٹی بائیوٹکس ادویات کے ذریعے اس انفیکشن پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ یادداشت اور دماغی تیزی پڑسکتی ہے ماند:متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں ذیابیطس ٹائپ ٹو اور دماغی تنزلی کے مسائل کے درمیان تعلق کو واضح کیا گیا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس کے شکار 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں ڈیمنیشیا (دماغی تنزلی کے امراض) کا امکان 70 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انسولین جسم کے نادر سیکھنے اور یادداشت کو تیز رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ذیابیطس سے دماغ کو جانے والی خون کی شریانوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے جس سے خلیات کو خون اور دیگر نیوٹریشن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔ ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے: ذیابیطس کے مریضوں میں ڈپریشن کا خطرہ عام افراد کے مقابلے میں دو سے تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس ڈپریشن کو بڑھانے میں کردار ادا کرتا ہے اور یہ ڈپریشن ذیابیطس کے خطرے کو زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ دماغی اسکین سے معلوم ہوا ہے کہ گلوکوز لیول میں تبدیلیوں سے دماغ کے مخصوص حصے خاص طور پر متاثر ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ان کے اندر تناؤ کا باعث بننے والے ہارمونز کی سطح بڑھ جاتی ہے جس سے انسولین کی مزاحمت بڑھ جاتی ہے اور پیٹ میں چربی جمع ہونے لگتی ہے۔ تاہم جسمانی طور پر سرگرم رہ کر ذیابیطس کے مریض اس خطرے کو کافی حد تک ٹال سکتے ہیں کیونکہ گھر سے باہر کی تازہ ہوا اور سماجی مصروفیات ڈپریشن کو غلبہ پانے نہیں دیتے۔ ہاضمے کے مسائل:ذیابیطس کے مریضوں کے معدے کے اعصاب کا نظام بھی متاثر ہوسکتا ہے جو غذا کو ہاضمے کی نالی میں منتقل کرتا ہے۔ جب یہ نظام کام نہیں کرتا تو کھانا زیادہ طویل وقت تک آپ کے معدے میں رہتا ہے جس کے نتیجے میں کئی طبیعت پر بھاری گزرنے والی علامات کا سامنا ہوتا ہے جیسے سینے میں جلن، متلی، قے، گیس پیدا ہونا، تھوڑا کھانا کھاتے ہی پیٹ بھرنے کا احساس اور کھانے کی خواہش ختم ہوجانا وغیرہ۔ اگر تو آپ معدے کے مسائل کے شکار ہیں تو اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے غذائی عادات کو اپنائیں جیسے کم غذا کا اسعمال یا زیادہ چربی یا فائبر والی خوراک سے پرہیز۔ اس کے علاوہ آپ کو اپنی ادویات میں تبدیلی کی بھی ضرورت ہوسکتی ہے۔ بینائی کو نقصان: مختصر مدت کے لیے گلوکوز لیول میں کمی بیشی آنکھوں کی پتلی کی سوجن کا باعث بن سکتی ہے جس کے نتیجے میں نگاہ دھندلا جاتی ہے۔ درحقیقت جب ذیابیطس کے مریض اپنا علاج شروع کرتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ بینائی زیادہ بدتر ہوگئی ہے حالانکہ وہ معمول پر ہوتی ہے صرف بلڈ شوگر لیول اوپر نیچے ہونے کے نتیجے میں پتلی اپنی ساخت بدل لیتی ہے تاہم آنکھیں چند ہفتوں میں خود کو ایڈجسٹ کرلیتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کے نتیجے میں بینائی کے لیے سنگین مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جن میں آنکھوں کی پشت پر موجود خون کی شریانوں کو نقصان پہنچنا، موتیا اور کالا و سبز موتیا وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ مریض ہر سال اپنی آنکھ کا جامع تجزیہ کروائیں تاکہ بینائی کے مسائل کو جلد از جلد سامنے لایا جاسکے کیونکہ اس صورت میں ان کا علاج زیادہ بہتر ہوجاتا ہے۔ کانوں میں گھنٹیاں بجنا:ذیابیطس کے مریضوں کے کانوں میں موجود اعصاب کو بھی نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں انہیں گھنٹیاں سنائی دینے لگتی ہیں۔ اپنے بلڈ شوگر لیول کو متوازن رکھ کر اس علامت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ نیند کے مسائل: ذیابیطس کے شکار افراد میں خراٹوں سمیت دیگر نیند کے مسائل کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں کے خیال میں اس کی وجہ جسمانی وزن زیادہ ہونا ہے جو خراٹوں اور ذیابیطس دونوں کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق اس کی ایک وجہ انسولین کی مزاحمت بھی ہوسکتی ہے، دبلے پتلے افراد کو انسولین کی مزاحمت کے نتیجے میں خراٹوں یا نیند کے دوران سانس کے نظام میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں دیگر سنگین مسائل کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جن میں ہائی بلڈ پریشر بھی شامل ہے۔ اس کا مناسب علاج عام طور پر ایک ماسک نیند کے دوران چڑھا کر کیا جاتا ہے جو سانس کی گزرگاہ کو کھلا رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ: یہ ایک دُہرا خطرہ ہے درحقیقت اگر کسی شخص کے جگر پر چربی چڑھ جائے تو اس کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، اسی طرح اگر ذیابیطس کا شکار پہلے ہو تو جگر کے مرض کا امکان بھی ہوتا ہے۔ دونوں صورتوں میں یہ تعلق نقصان دہ ہوتا ہے تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے شکار 80 فیصد افراد کے جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ یہ چربی خون میں گلوکوز کے لیول کو کنٹرول کرنا مشکل بنا دیتی ہے۔ جگر پر چربی کی اکثر علامات نہیں سامنے آتی مگر اس سے سوجن اور درد کی شکایت ضرور پیدا ہوتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جگہ اپنا کام معمول کے مطابق نہیں کرپاتا۔ جسمانی وزن میں معمولی کمی اور کاربوہائیڈریٹ کا استعمال کم کردینے سے جگر کی چربی ڈرامائی انداز سے بہتر ہوجاتی ہے۔ پیروں کے امراض کا خطرہ: ذیابیطس کے مریضوں میں پیروں کے مسائل عام ہوتے ہیں مگر عام اقدامات کے ذریعے اس سے تحفظ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ذیابیطس سے پیروں کے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے جس سے وہ بے حس ہوجاتے ہیں اور ان میں درد، ٹھنڈ، گرمی یا دیگر احساسات ختم ہوجاتے ہیں۔ اگر آپ اس ابتدائی علامات کو شناخت نہیں کرپاتے تو آپ کے پیر بہت جلد انفیکشن کا شکار ہوسکتے ہیں جبکہ خون میں گلوکوز کی بہت زیادہ مقدار خون کی شریانوں کو اپنا ہدف بناکر پیروں کے انفیکشن کو ٹھیک کرنے کا عمل سست کردیتی ہے اور زیادہ سنگین صورتحال ہونے پر پیر کو کاٹنا بھی پڑجاتا ہے۔ مگر اس کا حل بہت آسان ہے بس روزانہ اپنے پیروں کو دیکھ کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس کے اعصاب کام کررہے ہیں۔پیروں کو صاف رکھیں اور سردیوں میں کریم کے ذریعے جلد میں کریکس نہ پڑنے دیں جس سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ دل کو اوورٹائم کام کرنا پڑتا ہے: ذیابیطس کے شکار افراد میں امراض قلب کا خطرہ دو سے تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کی خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں جس کے نتیجے میں ہائی کولیسٹرول اور ہائی بلڈ پریشر جیسے عوامل کا خطرہ ہوتا ہے۔ نوے فیصد ذیابیطس کے امراض میں مبتلا افراد میں ایک یا اس سے زائد امراض کا شکار ہوتے ہیں۔ شریانوں میں اکڑن کے نتیجے میں امراض قلب کا امکان بھی کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ خوشی قسمتی سے اچھا طرز زندگی ذیابیطس اور امراض قلب دونوں کی روک تھام کرسکتا ہے۔ تمباکو نوشی سے گریز، جسمانی وزن میں کمی، صحت مند بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو برقرار رکھنا، جسمانی سرگرمیاں اور گلوکوز لیول کو ایک حد تک رکھنا وغیرہ چند بنیادی نکات ہیں۔ ٭…٭…٭



      Similar Threads:

      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. #2
      ...."I don't need your attitude. I've my own"..... www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Arosa Hya's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Location
      Peace
      Posts
      5,286
      Threads
      972
      Thanks
      965
      Thanked 827 Times in 507 Posts
      Mentioned
      518 Post(s)
      Tagged
      6978 Thread(s)
      Rep Power
      244

      Re: ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی 11 پیچیž




    3. #3
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      160

      Re: ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی 11 پیچیž

      Nice Sharing
      Thanks FOr Sharing


    4. #4
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      511

      Re: ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی 11 پیچیž

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
      ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی 11 پیچیدگیاں




      احمد سلیم
      لگ بھگ ہر ایک کو ذیابیطس کے نتیجے میں جسمانی تباہی کے بارے میں معلوم ہے مگر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی روک تھام بالکل ممکن ہے۔ان کے بقول اگر آپ ذیابیطس کے شکار ہوجاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں آپ اپنی بینائی، گردوں یا ٹانگوں سے محروم ہوجائیں گے، ایسا ہونا بہت مشکل ہوتا ہے اور آپ ذیابیطس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روک سکتے ہیں یہاں تک کے ریورس بھی کرسکتے ہیں،تاہم ذیابیطس کے نتیجے میں جو خاموش پیچیدگیاں آپ کے جسم کو نشانہ بناسکتی ہیں ان سے آگاہ ہونا نہ صرف ذیابیطس کو کنٹرول رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے بلکہ آپ کا علاج بھی کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ آپ کو مسوڑوں اور دانتوں کے انفیکشن کا زیادہ سامنا ہوسکتا ہے:ذیابیطس کے شکار افراد کے منہ میں تھوک یا لعاب دہن زیادہ نہیں بنتا جس کے نتیجے میں منہ خشک ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں دانتوں اور مسوڑوں کے امراض کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ منہ کی صحت کو معمول پر رکھنے کے لیے آپ کو بلڈ شوگر کا لیول معمول پر رکھنا پڑتا ہے، تاہم ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ اپنے دانتوں اور مسوڑوں کا چیک اپ معمول بنالیں ورنہ ان سے محرومی کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے شکار افراد کو برش کے حوالے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پیشاب کی نالی کے انفیکشن کا خطرہ زیادہ: ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار لگ بھگ دس فیصد افراد کو پیشاب کی نالی میں انفیکشن ہونے کے خطرے کا سامنا عام لوگوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔ پیشاب میں موجود شکر بیکٹیریا کی نشوونما کا میدان بن جاتا ہے جبکہ ذیابیطس کے نتیجے میں مثانے کے خلیات کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور اس کا خمیازہ بھی مریضوں کو اٹھانا پڑتا ہے تاہم اینٹی بائیوٹکس ادویات کے ذریعے اس انفیکشن پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ یادداشت اور دماغی تیزی پڑسکتی ہے ماند:متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں ذیابیطس ٹائپ ٹو اور دماغی تنزلی کے مسائل کے درمیان تعلق کو واضح کیا گیا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس کے شکار 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں ڈیمنیشیا (دماغی تنزلی کے امراض) کا امکان 70 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انسولین جسم کے نادر سیکھنے اور یادداشت کو تیز رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ذیابیطس سے دماغ کو جانے والی خون کی شریانوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے جس سے خلیات کو خون اور دیگر نیوٹریشن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔ ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے: ذیابیطس کے مریضوں میں ڈپریشن کا خطرہ عام افراد کے مقابلے میں دو سے تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس ڈپریشن کو بڑھانے میں کردار ادا کرتا ہے اور یہ ڈپریشن ذیابیطس کے خطرے کو زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ دماغی اسکین سے معلوم ہوا ہے کہ گلوکوز لیول میں تبدیلیوں سے دماغ کے مخصوص حصے خاص طور پر متاثر ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ان کے اندر تناؤ کا باعث بننے والے ہارمونز کی سطح بڑھ جاتی ہے جس سے انسولین کی مزاحمت بڑھ جاتی ہے اور پیٹ میں چربی جمع ہونے لگتی ہے۔ تاہم جسمانی طور پر سرگرم رہ کر ذیابیطس کے مریض اس خطرے کو کافی حد تک ٹال سکتے ہیں کیونکہ گھر سے باہر کی تازہ ہوا اور سماجی مصروفیات ڈپریشن کو غلبہ پانے نہیں دیتے۔ ہاضمے کے مسائل:ذیابیطس کے مریضوں کے معدے کے اعصاب کا نظام بھی متاثر ہوسکتا ہے جو غذا کو ہاضمے کی نالی میں منتقل کرتا ہے۔ جب یہ نظام کام نہیں کرتا تو کھانا زیادہ طویل وقت تک آپ کے معدے میں رہتا ہے جس کے نتیجے میں کئی طبیعت پر بھاری گزرنے والی علامات کا سامنا ہوتا ہے جیسے سینے میں جلن، متلی، قے، گیس پیدا ہونا، تھوڑا کھانا کھاتے ہی پیٹ بھرنے کا احساس اور کھانے کی خواہش ختم ہوجانا وغیرہ۔ اگر تو آپ معدے کے مسائل کے شکار ہیں تو اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے غذائی عادات کو اپنائیں جیسے کم غذا کا اسعمال یا زیادہ چربی یا فائبر والی خوراک سے پرہیز۔ اس کے علاوہ آپ کو اپنی ادویات میں تبدیلی کی بھی ضرورت ہوسکتی ہے۔ بینائی کو نقصان: مختصر مدت کے لیے گلوکوز لیول میں کمی بیشی آنکھوں کی پتلی کی سوجن کا باعث بن سکتی ہے جس کے نتیجے میں نگاہ دھندلا جاتی ہے۔ درحقیقت جب ذیابیطس کے مریض اپنا علاج شروع کرتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ بینائی زیادہ بدتر ہوگئی ہے حالانکہ وہ معمول پر ہوتی ہے صرف بلڈ شوگر لیول اوپر نیچے ہونے کے نتیجے میں پتلی اپنی ساخت بدل لیتی ہے تاہم آنکھیں چند ہفتوں میں خود کو ایڈجسٹ کرلیتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کے نتیجے میں بینائی کے لیے سنگین مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جن میں آنکھوں کی پشت پر موجود خون کی شریانوں کو نقصان پہنچنا، موتیا اور کالا و سبز موتیا وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ مریض ہر سال اپنی آنکھ کا جامع تجزیہ کروائیں تاکہ بینائی کے مسائل کو جلد از جلد سامنے لایا جاسکے کیونکہ اس صورت میں ان کا علاج زیادہ بہتر ہوجاتا ہے۔ کانوں میں گھنٹیاں بجنا:ذیابیطس کے مریضوں کے کانوں میں موجود اعصاب کو بھی نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں انہیں گھنٹیاں سنائی دینے لگتی ہیں۔ اپنے بلڈ شوگر لیول کو متوازن رکھ کر اس علامت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ نیند کے مسائل: ذیابیطس کے شکار افراد میں خراٹوں سمیت دیگر نیند کے مسائل کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں کے خیال میں اس کی وجہ جسمانی وزن زیادہ ہونا ہے جو خراٹوں اور ذیابیطس دونوں کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق اس کی ایک وجہ انسولین کی مزاحمت بھی ہوسکتی ہے، دبلے پتلے افراد کو انسولین کی مزاحمت کے نتیجے میں خراٹوں یا نیند کے دوران سانس کے نظام میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں دیگر سنگین مسائل کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جن میں ہائی بلڈ پریشر بھی شامل ہے۔ اس کا مناسب علاج عام طور پر ایک ماسک نیند کے دوران چڑھا کر کیا جاتا ہے جو سانس کی گزرگاہ کو کھلا رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ: یہ ایک دُہرا خطرہ ہے درحقیقت اگر کسی شخص کے جگر پر چربی چڑھ جائے تو اس کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، اسی طرح اگر ذیابیطس کا شکار پہلے ہو تو جگر کے مرض کا امکان بھی ہوتا ہے۔ دونوں صورتوں میں یہ تعلق نقصان دہ ہوتا ہے تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے شکار 80 فیصد افراد کے جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ یہ چربی خون میں گلوکوز کے لیول کو کنٹرول کرنا مشکل بنا دیتی ہے۔ جگر پر چربی کی اکثر علامات نہیں سامنے آتی مگر اس سے سوجن اور درد کی شکایت ضرور پیدا ہوتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جگہ اپنا کام معمول کے مطابق نہیں کرپاتا۔ جسمانی وزن میں معمولی کمی اور کاربوہائیڈریٹ کا استعمال کم کردینے سے جگر کی چربی ڈرامائی انداز سے بہتر ہوجاتی ہے۔ پیروں کے امراض کا خطرہ: ذیابیطس کے مریضوں میں پیروں کے مسائل عام ہوتے ہیں مگر عام اقدامات کے ذریعے اس سے تحفظ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ذیابیطس سے پیروں کے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے جس سے وہ بے حس ہوجاتے ہیں اور ان میں درد، ٹھنڈ، گرمی یا دیگر احساسات ختم ہوجاتے ہیں۔ اگر آپ اس ابتدائی علامات کو شناخت نہیں کرپاتے تو آپ کے پیر بہت جلد انفیکشن کا شکار ہوسکتے ہیں جبکہ خون میں گلوکوز کی بہت زیادہ مقدار خون کی شریانوں کو اپنا ہدف بناکر پیروں کے انفیکشن کو ٹھیک کرنے کا عمل سست کردیتی ہے اور زیادہ سنگین صورتحال ہونے پر پیر کو کاٹنا بھی پڑجاتا ہے۔ مگر اس کا حل بہت آسان ہے بس روزانہ اپنے پیروں کو دیکھ کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس کے اعصاب کام کررہے ہیں۔پیروں کو صاف رکھیں اور سردیوں میں کریم کے ذریعے جلد میں کریکس نہ پڑنے دیں جس سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ دل کو اوورٹائم کام کرنا پڑتا ہے: ذیابیطس کے شکار افراد میں امراض قلب کا خطرہ دو سے تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کی خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں جس کے نتیجے میں ہائی کولیسٹرول اور ہائی بلڈ پریشر جیسے عوامل کا خطرہ ہوتا ہے۔ نوے فیصد ذیابیطس کے امراض میں مبتلا افراد میں ایک یا اس سے زائد امراض کا شکار ہوتے ہیں۔ شریانوں میں اکڑن کے نتیجے میں امراض قلب کا امکان بھی کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ خوشی قسمتی سے اچھا طرز زندگی ذیابیطس اور امراض قلب دونوں کی روک تھام کرسکتا ہے۔ تمباکو نوشی سے گریز، جسمانی وزن میں کمی، صحت مند بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو برقرار رکھنا، جسمانی سرگرمیاں اور گلوکوز لیول کو ایک حد تک رکھنا وغیرہ چند بنیادی نکات ہیں۔ ٭…٭…٭

      Informative Sharing ka Shukariya


    5. #5
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی 11 پیچی&

      Quote Originally Posted by UmerAmer View Post
      Nice Sharing
      Thanks FOr Sharing
      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Informative Sharing ka Shukariya
      پسند اور آراء کا بہت بہت شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    ذیا بیطس اور اس کا علامات اور بلڈ لیول

    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •