google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: دھوکے کے بہت سے طریقے ہیں

    1. #1
      Respectable www.urdutehzeb.com/public_html KhUsHi's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Posts
      6,467
      Threads
      1838
      Thanks
      273
      Thanked 586 Times in 427 Posts
      Mentioned
      233 Post(s)
      Tagged
      4861 Thread(s)
      Rep Power
      199

      new دھوکے کے بہت سے طریقے ہیں

      عید قربان کی آمد آمد تھی. دونوں دوست ایک بینک کے ملازم تھے. قربانی کیلیے بکرا خریدنا تھا. بینک سے پینٹ کوٹ پہنے ٹائی لگائے وہ مویشیوں کی منڈی پہنچ گئے. گاڑی پارک کی اور منڈی کا جائزہ لیا کہ کہاں سے شروع کیا جائے. سڑک کے دونوں اطراف تقریباً ایک کلو میٹر سے زیادہ علاقے میں جانور ہی جانور تھے.
      جہاں گاڑی لگائی تھی وہیں سے پوچھنا شروع کیا. جو بکرا کچھ آنکھوں کو اچھا لگے اس کے دام پچاس ہزار کی حد کو عبور کر رہے ہوتے تھے. دن کی چائے پر دونوں نے اپنی حد تیس ہزار مقرر کی تھی. اس لیے پ...
      ھر ان بکروں پر نظر ڈالنی شروع کی جو دیکھنے میں تھوڑے کم خوبصورت اور جسامت میں دبلے ہوں.
      انتہائی کوشش کے باوجود کوئی بکرا پینتیس ہزار سے کم نہ ملا. ابھی منڈی کی بائیں طرف والی قطار آدھی ہوئی تھی. بینک سے آدھے وقت میں چھٹی بھی لے لی تھی، جس کی وجہ سے اس کام کو آج نمٹانا بھی واجب ہو رہا تھا.
      بھوک اور تھکان مٹانے کیلیے ایک ریڑھی سے بھنے ہوئے مکئی کے سٹے لے کر کھانے شروع کر دیے. ہر قدم کے بعد ایک نئے بکرے کا دام پوچھ رہے تھے.
      ایک بکرے کا دام پوچھا تو مالک نے اٹھارہ ہزار بولا. وہ چونک کر رکے، بکرے کا معائنہ کیا، بکرا بالکل ٹھیک تھا. دام بھی مناسب تھے...پھر بھی کہا کہ مزید کمی ہو سکتی ہے؟ بو لا نہیں. کچھ ادھر ادھر کی باتیں کرنے کے بعد وہ بکرا لینے پر راضی ہو گئے. اب بکرے کے مالک نے کہا کہ وہ بکرا نہیں بیچے گا.... پوچھا کیوں؟ تو اس نے کہا کہ میں گاؤں سے آیا ہوں، مجھے گدھا خریدنا ہے... بس اس گدھے کیلیے بکرا بیچ رہا ہوں...... یہاں منڈی میں ایک شخص گدھا بیچ رہا ہے لیکن وہ بکرے کے بدلے مجھے گدھا نہیں دے رہا.... اگر تم مجھے اس سے گدھا خرید دو تو یہ بکرا مجھ سے لے لو... انھوں نے کچھ سوچا پھر گدھے والے کا ٹھکانہ پوچھا.... اس کے پاس گئے تو پتا چلا کہ وہ گدھا سولہ ہزار میں بیچ رہا ہے...
      بات کچھ سمجھ آرہی تھی... سولہ ہزار کا گدھا اور دو ہزار ساتھ دیے جائیں تو قربانی کیلیے ہٹا کٹا بکرا اٹھارہ ہزار میں مل سکتا ہے.. انھوں نے سولہ ہزار گدھے والے کو دیے، رسی تھامی اور بکرے والے کی طرف چل دیے...... تھوڑا آگے جا کر ان کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی کیونکہ وہاں اب وہ بکرے والا نہیں تھا، پیچھے مڑے تو گدھے والا بھی غائب. دونوں بینک کے ملازم منڈی میں گدھا تھامے کھڑے تھے، لوگ ان کو گھور رہے تھے، وہ شرم سے پانی پانی ہو رہے تھے....... اب کیا ہو سکتا تھا... گدھا گھر لیجایا جا سکتا تھا نہ کوئی خریدار تھا. وہاں ہی چھوڑنا پڑا اور سولہ ہزار کو چونا لگوا کر گھر آئے..
      دھوکے کے بہت سے طریقے ہیں... مجھے امید ہے کہ آپ لوگوں کے ہاتھ میں اس عید پر گدھا نہیں ہوگا.. پھر بھی بتانا فرض ہے.. اگر منڈی میں قیمت پچاس ہزار چل رہی ہے تواٹھارہ میں لیا بکرا، بکرا نہیں ہوگا



      Similar Threads:





      اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
      پڑھنے میں سیکنڈ
      سوچنے میں منٹ
      سمجھنے میں دِن
      مگر

      ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے





    2. #2
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: دھوکے کے بہت سے طریقے ہیں

      Quote Originally Posted by Rania View Post

      عید قربان کی آمد آمد تھی. دونوں دوست ایک بینک کے ملازم تھے. قربانی کیلیے بکرا خریدنا تھا. بینک سے پینٹ کوٹ پہنے ٹائی لگائے وہ مویشیوں کی منڈی پہنچ گئے. گاڑی پارک کی اور منڈی کا جائزہ لیا کہ کہاں سے شروع کیا جائے. سڑک کے دونوں اطراف تقریباً ایک کلو میٹر سے زیادہ علاقے میں جانور ہی جانور تھے.
      جہاں گاڑی لگائی تھی وہیں سے پوچھنا شروع کیا. جو بکرا کچھ آنکھوں کو اچھا لگے اس کے دام پچاس ہزار کی حد کو عبور کر رہے ہوتے تھے. دن کی چائے پر دونوں نے اپنی حد تیس ہزار مقرر کی تھی. اس لیے پ...
      ھر ان بکروں پر نظر ڈالنی شروع کی جو دیکھنے میں تھوڑے کم خوبصورت اور جسامت میں دبلے ہوں.
      انتہائی کوشش کے باوجود کوئی بکرا پینتیس ہزار سے کم نہ ملا. ابھی منڈی کی بائیں طرف والی قطار آدھی ہوئی تھی. بینک سے آدھے وقت میں چھٹی بھی لے لی تھی، جس کی وجہ سے اس کام کو آج نمٹانا بھی واجب ہو رہا تھا.
      بھوک اور تھکان مٹانے کیلیے ایک ریڑھی سے بھنے ہوئے مکئی کے سٹے لے کر کھانے شروع کر دیے. ہر قدم کے بعد ایک نئے بکرے کا دام پوچھ رہے تھے.
      ایک بکرے کا دام پوچھا تو مالک نے اٹھارہ ہزار بولا. وہ چونک کر رکے، بکرے کا معائنہ کیا، بکرا بالکل ٹھیک تھا. دام بھی مناسب تھے...پھر بھی کہا کہ مزید کمی ہو سکتی ہے؟ بو لا نہیں. کچھ ادھر ادھر کی باتیں کرنے کے بعد وہ بکرا لینے پر راضی ہو گئے. اب بکرے کے مالک نے کہا کہ وہ بکرا نہیں بیچے گا.... پوچھا کیوں؟ تو اس نے کہا کہ میں گاؤں سے آیا ہوں، مجھے گدھا خریدنا ہے... بس اس گدھے کیلیے بکرا بیچ رہا ہوں...... یہاں منڈی میں ایک شخص گدھا بیچ رہا ہے لیکن وہ بکرے کے بدلے مجھے گدھا نہیں دے رہا.... اگر تم مجھے اس سے گدھا خرید دو تو یہ بکرا مجھ سے لے لو... انھوں نے کچھ سوچا پھر گدھے والے کا ٹھکانہ پوچھا.... اس کے پاس گئے تو پتا چلا کہ وہ گدھا سولہ ہزار میں بیچ رہا ہے...
      بات کچھ سمجھ آرہی تھی... سولہ ہزار کا گدھا اور دو ہزار ساتھ دیے جائیں تو قربانی کیلیے ہٹا کٹا بکرا اٹھارہ ہزار میں مل سکتا ہے.. انھوں نے سولہ ہزار گدھے والے کو دیے، رسی تھامی اور بکرے والے کی طرف چل دیے...... تھوڑا آگے جا کر ان کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی کیونکہ وہاں اب وہ بکرے والا نہیں تھا، پیچھے مڑے تو گدھے والا بھی غائب. دونوں بینک کے ملازم منڈی میں گدھا تھامے کھڑے تھے، لوگ ان کو گھور رہے تھے، وہ شرم سے پانی پانی ہو رہے تھے....... اب کیا ہو سکتا تھا... گدھا گھر لیجایا جا سکتا تھا نہ کوئی خریدار تھا. وہاں ہی چھوڑنا پڑا اور سولہ ہزار کو چونا لگوا کر گھر آئے..
      دھوکے کے بہت سے طریقے ہیں... مجھے امید ہے کہ آپ لوگوں کے ہاتھ میں اس عید پر گدھا نہیں ہوگا.. پھر بھی بتانا فرض ہے.. اگر منڈی میں قیمت پچاس ہزار چل رہی ہے تواٹھارہ میں لیا بکرا، بکرا نہیں ہوگا



      عید سے ہٹ کر بات ہے آج کل گدھے کو گوشت بھی فروخت ہو رہا ہے
      بہت عمدہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •