google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 7 of 7

    Thread: اقتصادی ترقی کا مطلب

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      اقتصادی ترقی کا مطلب


      اقتصادی ترقی کا مطلب



      ظہیر اختر بیدری




      ہمارے ملک میں اگر موٹروے کی تعمیر شروع ہوتی ہے تو حکمرانوں کی طرف سے یہ پروپیگنڈا شروع ہو جاتا ہے کہ ’’ملک ترقی کر رہا ہے‘‘ اگر کوئی بجلی گھر لگانے کی تیاری ہوتی ہے تو عوام کو مژدہ سنایا جاتا ہے کہ ملک ترقی کر رہا ہے، کوئی انڈر پاس یا اوور ہیڈ بن رہا ہو تو کہا جاتا ہے کہ یہ بھی ملکی ترقی کا ایک حصہ ہے کوئی مل یا کارخانہ قائم ہوتا ہے تو شور مچایا جاتا ہے کہ ملک ترقی کر رہا ہے، اسٹاک ایکسچینج میں تیزی آتی ہے تو اسے بھی ملک کی ترقی کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے۔
      زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے تو اسے بھی ملکی ترقی کا نام دیا جاتا ہے، شاپنگ پلازوں میں خریداری بڑھتی ہے تو اسے بھی ملکی ترقی کا نام دیا جاتا ہے۔ ایکسپورٹ میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ بھی ترقی کی علامت میں شمار ہوتا ہے ،غرض حکومت جو کام کرتی ہے وہ ملکی ترقی میں اضافے کی نشانی ہوتی ہے۔ ہمارے اقتصادی ماہرین تو ترقی کے ایسے ایسے انڈیکیٹر ڈھونڈ نکالتے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے۔
      اس میں کوئی شک نہیں کہ مذکورہ بالا تمام کام ترقی کا ایک حصہ ہوتے ہیں لیکن اس حوالے سے جو سب سے اہم سوال اٹھتا ہے وہ یہ کہ کیا اس نام نہاد ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچ رہے ہیں؟ مثال کے طور پر اگر کسی علاقے میں موٹروے تعمیر ہو رہا ہے تو اس میں غریب لوگوں کے لیے نوکریوں کے مواقعے ضرور نکلتے ہیں اور ستم یہ ہے کہ آسمان کو چھوتی ہوئی بے روزگاری کی وجہ سے بیروزگاروں کی ایک فوج روزگار کے انتظار میں کھڑی رہتی ہے۔
      آپ ذرا کسی انڈسٹریل ایریا میں چلے جائیں ہر مل ہر کارخانے کے گیٹ پر آپ کو بے روزگاروں کا ایک ہجوم نظر آئے گا، جب بے روزگاروں میں حصول روزگار کا مقابلہ شروع ہوتا ہے تو مزدوری کی شرح میں خودبخود کمی آتی ہے اور مزدورکم سے کم اجرت پر کام کرنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں ۔ یوں مالکان کو نسبتاً سستی لیبر حاصل ہوتی ہے جو ان کے منافعے میں اضافے کا سبب بنتی ہے اور گھٹتی ہوئی اجرتیں مزدوروں کی غربت میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کار پاکستان جیسے ملکوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔
      ہمارے ملکی سرمایہ کار شکایت کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ہے، یہ شکایت بجا ہے لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں امن و امان کی فضا بہت خراب ہے اور بیرونی ہی نہیں ملکی سرمایہ دار بھی پاکستان میں سرمایہ کاری سے احتراز کرتے نظر آتے ہیں ورنہ سستی لیبر کے حوالے سے تو پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے بے انتہا کشش رکھتا ہے۔ ہمارے ملک میں ساڑھے چار کروڑ مزدور ہیں جو فارمل اور انفارمل سیکٹر میں کام کر رہے ہیں اول تو بیروزگاروں کے اژدھام میں سب کو روزگار ملنا ممکن نہیں ہوتا جو لوگ روزگار حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں، وہ زندگی بھر لگی بندھی اجرتوں پر کام کرتے ہیں ۔
      ان کی اجرتوں میں مہنگائی کے تناسب سے کوئی اضافہ نہیں ہوتا جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آبادی کا یہ چوتھا حصہ نیم فاقہ کشی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتا ہے۔ ملکی ترقی اور ترقیاتی منصوبوں میں عوام کا حصہ صرف اور صرف نیم فاقہ کشی ہوتا ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں میں لیبر قوانین ہوتے ہیں ٹریڈ یونین ہوتی ہیں جو لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر ہڑتالیں کرتی ہیں اور مزدوروں کی طاقت سے ان کے مطالبات منواتی ہیں۔
      ہمارے ملک میں مزدوروں کے لیے ٹریڈ یونین کا نام لینا اتنا بڑا گناہ ہے کہ ٹریڈ یونین کا نام لینے والے کو کان پکڑ کر باہر کردیا جاتا ہے۔ ملکی ترقی کا پروپیگنڈا کرنے والا حکمران طبقہ اور اس کے ایجنٹ معاشی ماہرین بتا سکتے ہیں کہ جس ترقی کا وہ اٹھتے بیٹھتے ذکر کرتے ہیں اس کا فائدہ غریب عوام کو کس طرح حاصل ہوتا ہے؟ مزدوروں کے ساتھ کسانوں کا نام آتا ہے جو ہماری کل آبادی کا لگ بھگ 60 فیصد حصہ ہیں، مزدور کو تو چھوٹے موٹے کچھ حقوق حاصل ہوتے ہیں لیکن کسانوں ہاریوں کی حیثیت تو دور وسطیٰ کے غلاموں جیسی ہے جس کی زبان ہی نہیں ہوتی صرف دو ہاتھ ہوتے ہیں اور اس کی شریانوں میں گردش کرنے والا خون ہوتا ہے جسے وحشی جاگیردار اور لٹیرے چوس لیتے ہیں۔
      یہ ہمارے طبقاتی سماج کا وہ حصہ ہے جس کی سرے سے کوئی فکس آمدنی ہی نہیں ہوتی، فصل پر اسے وڈیرے کچھ اناج بطور اجرت دیتے ہیں جو وقت سے پہلے ختم ہوجاتا ہے اور کسان فاقہ کشی کا شکار رہتا ہے۔ تعداد میں ملک کی اس سب سے بڑی آبادی کو ترقی کا ثمر کس طرح ملتا ہے اور یہ طبقات ملکی ترقی سے کس طرح استفادہ حاصل کرتے ہیں۔ کیا ہمارا حکمران طبقہ اور اس کے ایجنٹ معاشی ماہرین بتا سکتے ہیں؟ان دو بڑے طبقات کے بعد وہ ملازمین آتے ہیں جنھیں ہم تنخواہ دار طبقہ کہتے ہیں۔
      ان میں سرکاری اور نجی اداروں کے ملازمین شامل ہیں انھیں سال میں انکریمنٹ کے نام پر ان کی تنخواہوں میں اس قدر معمولی اضافہ کیا جاتا ہے کہ یہ اضافہ نہ ان کی بنیادی ضروریات پوری کرسکتا ہے نہ آسمان کو چھوتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کرسکتا ہے۔ ہم جس نظام معیشت میں زندہ ہیں، اس میں ترقی کا حق صرف اور صرف اشرافیہ اور اس کے مصاحبین کو حاصل ہے جنھیں جائز و ناجائز ہر طریقے سے دولت کے انبار لنگانے کی سہولتیں حاصل ہوتی ہیں۔
      اقتصادی راہداری کو ملک کی ترقی کا سب سے بڑا منصوبہ کہا جا رہا ہے اور اس منصوبے کا حال یہ ہے کہ اس راہداری کا 120 کلومیٹر حصہ تعمیر کرنے کے لیے 84 ارب کا تخمینہ رکھا گیا تھا چونکہ یہ منصوبہ چین کی مدد سے تعمیر ہو رہا ہے لہٰذا 120 کلومیٹر کی تعمیر کے لیے تین چینی کمپنیوں نے بولی دی، ایک نے 214 ارب کی بولی دی، دوسری نے 225 ارب کی اور تیسری نے 192 ارب کی۔ چین اس راہداری میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور اس کی ترقی کے ثمرات حاصل کرنا اس کا حق ہے۔ لیکن اس ترقی میں عوام کہاں ہیں؟


      Similar Threads:

      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (03-04-2016)

    3. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      160

      Re: اقتصادی ترقی کا مطلب

      Nice Sharing
      Thanks For Sharing


    4. #3
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      511

      Re: اقتصادی ترقی کا مطلب

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post

      اقتصادی ترقی کا مطلب



      ظہیر اختر بیدری




      ہمارے ملک میں اگر موٹروے کی تعمیر شروع ہوتی ہے تو حکمرانوں کی طرف سے یہ پروپیگنڈا شروع ہو جاتا ہے کہ ’’ملک ترقی کر رہا ہے‘‘ اگر کوئی بجلی گھر لگانے کی تیاری ہوتی ہے تو عوام کو مژدہ سنایا جاتا ہے کہ ملک ترقی کر رہا ہے، کوئی انڈر پاس یا اوور ہیڈ بن رہا ہو تو کہا جاتا ہے کہ یہ بھی ملکی ترقی کا ایک حصہ ہے کوئی مل یا کارخانہ قائم ہوتا ہے تو شور مچایا جاتا ہے کہ ملک ترقی کر رہا ہے، اسٹاک ایکسچینج میں تیزی آتی ہے تو اسے بھی ملک کی ترقی کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے۔
      زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے تو اسے بھی ملکی ترقی کا نام دیا جاتا ہے، شاپنگ پلازوں میں خریداری بڑھتی ہے تو اسے بھی ملکی ترقی کا نام دیا جاتا ہے۔ ایکسپورٹ میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ بھی ترقی کی علامت میں شمار ہوتا ہے ،غرض حکومت جو کام کرتی ہے وہ ملکی ترقی میں اضافے کی نشانی ہوتی ہے۔ ہمارے اقتصادی ماہرین تو ترقی کے ایسے ایسے انڈیکیٹر ڈھونڈ نکالتے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے۔
      اس میں کوئی شک نہیں کہ مذکورہ بالا تمام کام ترقی کا ایک حصہ ہوتے ہیں لیکن اس حوالے سے جو سب سے اہم سوال اٹھتا ہے وہ یہ کہ کیا اس نام نہاد ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچ رہے ہیں؟ مثال کے طور پر اگر کسی علاقے میں موٹروے تعمیر ہو رہا ہے تو اس میں غریب لوگوں کے لیے نوکریوں کے مواقعے ضرور نکلتے ہیں اور ستم یہ ہے کہ آسمان کو چھوتی ہوئی بے روزگاری کی وجہ سے بیروزگاروں کی ایک فوج روزگار کے انتظار میں کھڑی رہتی ہے۔
      آپ ذرا کسی انڈسٹریل ایریا میں چلے جائیں ہر مل ہر کارخانے کے گیٹ پر آپ کو بے روزگاروں کا ایک ہجوم نظر آئے گا، جب بے روزگاروں میں حصول روزگار کا مقابلہ شروع ہوتا ہے تو مزدوری کی شرح میں خودبخود کمی آتی ہے اور مزدورکم سے کم اجرت پر کام کرنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں ۔ یوں مالکان کو نسبتاً سستی لیبر حاصل ہوتی ہے جو ان کے منافعے میں اضافے کا سبب بنتی ہے اور گھٹتی ہوئی اجرتیں مزدوروں کی غربت میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کار پاکستان جیسے ملکوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔
      ہمارے ملکی سرمایہ کار شکایت کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ہے، یہ شکایت بجا ہے لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں امن و امان کی فضا بہت خراب ہے اور بیرونی ہی نہیں ملکی سرمایہ دار بھی پاکستان میں سرمایہ کاری سے احتراز کرتے نظر آتے ہیں ورنہ سستی لیبر کے حوالے سے تو پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے بے انتہا کشش رکھتا ہے۔ ہمارے ملک میں ساڑھے چار کروڑ مزدور ہیں جو فارمل اور انفارمل سیکٹر میں کام کر رہے ہیں اول تو بیروزگاروں کے اژدھام میں سب کو روزگار ملنا ممکن نہیں ہوتا جو لوگ روزگار حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں، وہ زندگی بھر لگی بندھی اجرتوں پر کام کرتے ہیں ۔
      ان کی اجرتوں میں مہنگائی کے تناسب سے کوئی اضافہ نہیں ہوتا جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آبادی کا یہ چوتھا حصہ نیم فاقہ کشی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتا ہے۔ ملکی ترقی اور ترقیاتی منصوبوں میں عوام کا حصہ صرف اور صرف نیم فاقہ کشی ہوتا ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں میں لیبر قوانین ہوتے ہیں ٹریڈ یونین ہوتی ہیں جو لیبر قوانین کی خلاف ورزی پر ہڑتالیں کرتی ہیں اور مزدوروں کی طاقت سے ان کے مطالبات منواتی ہیں۔
      ہمارے ملک میں مزدوروں کے لیے ٹریڈ یونین کا نام لینا اتنا بڑا گناہ ہے کہ ٹریڈ یونین کا نام لینے والے کو کان پکڑ کر باہر کردیا جاتا ہے۔ ملکی ترقی کا پروپیگنڈا کرنے والا حکمران طبقہ اور اس کے ایجنٹ معاشی ماہرین بتا سکتے ہیں کہ جس ترقی کا وہ اٹھتے بیٹھتے ذکر کرتے ہیں اس کا فائدہ غریب عوام کو کس طرح حاصل ہوتا ہے؟ مزدوروں کے ساتھ کسانوں کا نام آتا ہے جو ہماری کل آبادی کا لگ بھگ 60 فیصد حصہ ہیں، مزدور کو تو چھوٹے موٹے کچھ حقوق حاصل ہوتے ہیں لیکن کسانوں ہاریوں کی حیثیت تو دور وسطیٰ کے غلاموں جیسی ہے جس کی زبان ہی نہیں ہوتی صرف دو ہاتھ ہوتے ہیں اور اس کی شریانوں میں گردش کرنے والا خون ہوتا ہے جسے وحشی جاگیردار اور لٹیرے چوس لیتے ہیں۔
      یہ ہمارے طبقاتی سماج کا وہ حصہ ہے جس کی سرے سے کوئی فکس آمدنی ہی نہیں ہوتی، فصل پر اسے وڈیرے کچھ اناج بطور اجرت دیتے ہیں جو وقت سے پہلے ختم ہوجاتا ہے اور کسان فاقہ کشی کا شکار رہتا ہے۔ تعداد میں ملک کی اس سب سے بڑی آبادی کو ترقی کا ثمر کس طرح ملتا ہے اور یہ طبقات ملکی ترقی سے کس طرح استفادہ حاصل کرتے ہیں۔ کیا ہمارا حکمران طبقہ اور اس کے ایجنٹ معاشی ماہرین بتا سکتے ہیں؟ان دو بڑے طبقات کے بعد وہ ملازمین آتے ہیں جنھیں ہم تنخواہ دار طبقہ کہتے ہیں۔
      ان میں سرکاری اور نجی اداروں کے ملازمین شامل ہیں انھیں سال میں انکریمنٹ کے نام پر ان کی تنخواہوں میں اس قدر معمولی اضافہ کیا جاتا ہے کہ یہ اضافہ نہ ان کی بنیادی ضروریات پوری کرسکتا ہے نہ آسمان کو چھوتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کرسکتا ہے۔ ہم جس نظام معیشت میں زندہ ہیں، اس میں ترقی کا حق صرف اور صرف اشرافیہ اور اس کے مصاحبین کو حاصل ہے جنھیں جائز و ناجائز ہر طریقے سے دولت کے انبار لنگانے کی سہولتیں حاصل ہوتی ہیں۔
      اقتصادی راہداری کو ملک کی ترقی کا سب سے بڑا منصوبہ کہا جا رہا ہے اور اس منصوبے کا حال یہ ہے کہ اس راہداری کا 120 کلومیٹر حصہ تعمیر کرنے کے لیے 84 ارب کا تخمینہ رکھا گیا تھا چونکہ یہ منصوبہ چین کی مدد سے تعمیر ہو رہا ہے لہٰذا 120 کلومیٹر کی تعمیر کے لیے تین چینی کمپنیوں نے بولی دی، ایک نے 214 ارب کی بولی دی، دوسری نے 225 ارب کی اور تیسری نے 192 ارب کی۔ چین اس راہداری میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور اس کی ترقی کے ثمرات حاصل کرنا اس کا حق ہے۔ لیکن اس ترقی میں عوام کہاں ہیں؟
      Thanks 4 Sharing
      Shukariyabath:


    5. The Following 2 Users Say Thank You to Dr Danish For This Useful Post:

      intelligent086 (03-04-2016),Moona (03-04-2016)

    6. #4
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: اقتصادی ترقی کا مطلب

      Quote Originally Posted by UmerAmer View Post
      Nice Sharing
      Thanks For Sharing
      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Thanks 4 Sharing
      Shukariyabath:





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    7. #5
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Moona's Avatar
      Join Date
      Feb 2016
      Location
      Lahore , Pakistan
      Posts
      6,209
      Threads
      0
      Thanks
      7,147
      Thanked 4,115 Times in 4,007 Posts
      Mentioned
      652 Post(s)
      Tagged
      176 Thread(s)
      Rep Power
      16

      Re: اقتصادی ترقی کا مطلب

      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing

      Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
      Nikita Khurshchev

    8. The Following User Says Thank You to Moona For This Useful Post:

      intelligent086 (03-04-2016)

    9. #6
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: اقتصادی ترقی کا مطلب

      Quote Originally Posted by Moona View Post
      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing




      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    10. #7
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Moona's Avatar
      Join Date
      Feb 2016
      Location
      Lahore , Pakistan
      Posts
      6,209
      Threads
      0
      Thanks
      7,147
      Thanked 4,115 Times in 4,007 Posts
      Mentioned
      652 Post(s)
      Tagged
      176 Thread(s)
      Rep Power
      16

      Re: اقتصادی ترقی کا مطلب

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


      Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
      Nikita Khurshchev

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •