لاہور سے فاصلہ:لاہور سے قصور شہر کا فاصلہ 60کلومیٹر ہے اور قصور سے گنڈا سنگھ گائوںتک فاصلہ 9کلومیٹر اور انڈیا پاک سرحد13 کلومیٹر دور ہے۔ لاہور سے گنڈا سنگھ سرحد تک بین الاقوامی معیار کی پھولوں کی کیاریوں سے سجی سطح زمین سے15فٹ بلند دور ویہ سڑک مشرف دور میں اس حلقہ کے وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی کاوشوں سے تعمیر کرائی گئی۔ یہاں سے فیروز پور ڈسٹرکٹ کا سفر صرف 09 کلو میٹر رہ جاتا ہے۔ یہاں پر موجود گائوں کا نام گنڈا سنگھ ہے (صرف تین کلومیٹر بارڈر کی جانب پاکستان کی دفاعی لائن بی آر بی نہر ہے) جس کی وجہ سے اس بارڈر کو گنڈا سنگھ بارڈر کہا جاتا ہے۔ گنڈا سنگھ کے دوسری طرف بھارت میں ’’حسینی والا‘‘ نام کا گائوں ہے یہ بارڈر آج کل دونوں ملکوں کے درمیان سفر اور تجارت کے لیے بند ہے جبکہ 1960ء اور 1970ء کی دہائیوں میں اس بارڈر کے راستے دونوں ممالک کے لوگ ملتے تھے۔ 2005ء میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک بار پھر تجویز تھی کہ اس بارڈر کو دوبارہ کھولا جائے مگر پھر اس تجویز پر عمل نہیں ہوسکا۔ گنڈا سنگھ اور واہگہ۔ ایک تقابلی جائزہ:واہگہ بارڈر اور گنڈا سنگھ بارڈرتک معیاری شاہراہ تعمیر کر دی گئیں ہیں، دونوں جگہیں دریا کنارے کے نزدیک واقع ہیں، دونوں جگہوں پر سائفن سیاحوں کو دعوتِ نظارہ دے رہے ہیں۔ دونوں بارڈر کراسنگ پر روزانہ پریڈ کا عالی شان اہتمام ہوتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ واہگہ کے پار کھیم کرن کی جانب سے تجارت جاری ہے جب کہ گنڈا سنگھ اپنے سامنے 9 کلومیٹر دور فیروز پور سے تجارت اور میل ملن کے لیے ترس رہا ہے۔ گنڈا سنگھ بارڈر تجارتی حوالے سے اس لیے بھی اہم ہے کہ یہاں سے ایک طرف لاہور پچاس کلو میٹر ، جبکہ دہلی 329 کلومیٹر دور واقع ہے اور یہاں سے قصور دیپالپور روڈ کے ذریعے کراچی کو بھی راستہ جاتا ہے۔ یوں پنجاب اور سندھ تک تجارت ہندوستان سے بآسانی ہوسکتی ہے۔ واہگہ بارڈر کی تقریب سے گنڈا سنگھ کی تقریب ذرہ مختلف ہوتی ہے کیونکہ گنڈا سنگھ بارڈر پر انڈین عوام اور پاکستانی عوام بالکل آمنے سامنے بیٹھ کر اپنی اپنی افواج کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ راستے کی رنگینیاں:قصور سے گنڈا سنگھ کے راستے میں شریف واٹر پارکوں (صرف سفیدوں میں گھرا سوئمنگ پول)، لاتعداد فارم ہائوسوں ، کانے کے تعمیرشدہ کچے گھروندوں، کئی کولڈ سٹوریج اور پولٹری فارموں، خانہ بدوشوں کی کٹیائوں، بانسوں کے کھیتوں اور بھٹیوں ، الصبور فارم ہائوسز، ’’موضع مان‘‘ کے مچھلی فروشوں کی دکانوں، سڑک کنارے جا بجا سوکھنے کے لیے رکھی گئی پاتھیوں کے مشاہدے انسان کو اس دھرتی میں جاری معاشی سرگرمیوںاورسماج سے متعارف کراتے ہیں۔ (سید ظفر عباس نقوی کی تصنیف ’’ سیاحتِ ضلع قصور‘‘ سے مقتبس) -


Similar Threads: