فریبِ ذات سے نکلو
فریبِ ذات سے نکلو
جہاں کے سانِحے دیکھو
حقیقت مُنکشف ہوگی
کبھی تو آئینے دیکھـو
وہ اِک اجنبی جس سے
تعلق سرسری سا تھا
ہمارے دل میں ہوتے ہیں
اسی کے تذکرے دیکھو
لکھا ہے یہ بھی وقت نے
عجب اپنے مقدر میں
پلٹنا ہی نہیں تھا جس کو
اسی کے راستے دیکھو
ہمیں سمجھو نہ خوش اتنا
لبوں کی مسکراہٹ سے
ہماری آنکھ میں پھیلے
ہزاروں حادثے دیکھو
تھکے ہارے سے بیٹھے تھے
مگر تیری صدا سن کر!
شکستہ پا چلے آئے ہیں
ہمارے حوصلے دیکھو۔۔!!
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote



Bookmarks