راحت علی عاصی
ہم میں سے بیش تر افراد کا خیال ہوتا ہے کہ ہم رمضان کے آغاز پر اس مہینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، تاہم اگر منصوبہ بندی کی جائے، تو سال بھر کے روزمرہ کے معمولات میں آنے والی اچانک تبدیلی کو قبول کرنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے۔رمضان کے روزے اس بار گرم ترین مہینے جون میں آئے ہیں اور جسم کے لیے اچانک 15 یا 16 گھنٹوں کے لیے بھوک و پیاس برداشت کرنا کافی مشکل بھی ثابت ہوسکتا ہے ،تاہم یہاں چند ایسے طریقے دیئے جارہے ہیں ،جو آپ کے جسم کو روزوں کے لیے کافی حد تک تیار کردیں گے: معتدل کھانا:مناسب یا معتدل مقدار میں کھانا شروع کردیں اور بہت زیادہ خوراک یہ سوچ کر استعمال نہ کریں کہ رمضان کا آغاز ہوگیا ہے۔ درحقیقت ایسا کرنے سے آپ کی بھوک ہی بڑھتی ہے اور روزے کے دوران بھوک کو برداشت کرنا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔ جنک فوڈ: آپ عام دنوں میں ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانے کے عادی ہوتے ہیں اور اگر آپ اس سے ہٹ کر بھی منہ چلانے کے عادی ہیں، تو اس سے گریز کریں کیونکہ رمضان کے دوران آپ کے کھانے کے اوقات دو وقت یعنی سحر اور افطار تک محدود ہوجاتے ہیں اور اگر آپ ان سے ہٹ کر جنک فوڈ اپنے جسم کا حصہ بنائیں گے ،تو صحت تو خراب ہو گی ہی اس کے ساتھ روزے کے دوران پیاس بھی بڑھ جائے گی۔ کافی کا استعمال :اگر آپ کافی کے شوقین ہیں اور رمضان کے شروع کے چند روزوں میں سردرد سے بچنا چاہتے ہیں تو کافی کا استعمال کم کرنا شروع کردیں اور کوشش کریں کہ یہ تعداد ایک کپ پر آجائے تاکہ روزے کے دوران اس کی طلب آپ کو زیادہ نہ ستائے۔ تمباکو نوشی سے گریز:ایسے تمباکو نوش جو رمضان میں بغیر کسی تیاری کے ساتھ داخل ہوتے ہیں، انہیں کئی طرح کے تجربات ہوسکتے ہیں جیسے چڑچڑا پن، غصہ، مختلف چیزوں پر توجہ مرکوز کرنا وغیرہ۔ اس سے بچنے کے لیے ہونا تو یہ چاہئے کہ آپ رمضان سے قبل ہی دن کے اوقات میں تمباکو نوشی کو کم کردیتے تاکہ روزے شروع ہونے سے پہلے اس کے لیے تیار ہوجاتے،تاہم ایسا نہیں کیا تو رمضان کے دوران رات کو بھی کچھ دن اس سے گریز کرنے کی کوشش کریں تو ہوسکتا ہے کہ یہ مبارک مہینہ اس بری عادت سے نجات دلانے کا باعث بن جائے۔ سحری:رمضان کے دوران ہم بہت جلد اٹھتے ہیں تاکہ سحری کرسکیں اور اس کو چھوڑنا کسی صورت درست نہیں۔ اب تو رمضان شروع ہوچکا ہے، تاہم اگلے سال اگر آپ رمضان سے کچھ دن پہلے ہی علی الصبح اٹھ کر ناشتہ کریں تو آپ کا جسم سحری کے لیے قبل از وقت ہی تیار ہوجاتا ہے اور اس وقت منہ چلانا زیادہ مشکل نہیں لگتا، جیسے اکثر لوگوں کے لیے ہوتا ہے۔ نیند :اگر تو آپ تاخیر سے سونے اور دیر سے اٹھنے کے عادی ہیں، تو اس کو اعتدال میں لانا شروع کردیں کیونکہ رمضان کے دوران آپ کو سحری کے لیے جلد اٹھنا ہوتا ہے، اس کے لیے یا تو جلد سونے کی عادت اپنانے کی کوشش کریں یا دوپہر کا قیلولہ یا رات کو سونے کی بجائے سحر کے بعد ہی سونے کو عادت بنالیں۔ ذخیرہ:رمضان سے قبل ہی کھانے کی منصوبہ بندی آپ کو متعدد مشکلات سے بچا سکتی ہے ۔خاص طور پر رمضان کے پہلے ہفتے کے دوران جب آپ اپنے معمولات میں ایڈجسٹ ہونے میں مصروف ہوتے ہیں۔رمضان کے اولین ہفتے کے لیے اپنے سحر اور افطار کا مینو پہلے سے تیار کرلیں، اس اجزاء کی فہرست مرتب کریں ،جن کی ضرورت پڑسکتی ہے اور انہیںاس وقت ہی خرید کر لے آئیں جب آپ کا جسم توانائی سے بھرپور ہوتا ہے۔ رمضان سے پہلے روزے:خود کو رمضان کے لیے تیار کرنے کے حوالے سے اس سے زیادہ طریقہ کار کیا ہوسکتا ہے کہ آپ پہلے سے ہی اس کی مشق شروع کردیں؟ اگر رمضان سے کچھ دن پہلے آپ کچھ روزے رکھ لیں تو رمضان کے معمولات کو اپنانے میں کافی مدد ملتی ہے۔ اس سے آپ کو گذشتہ سال کسی وجہ سے روزہ نہ رکھ پانے کا کفارہ ادا کرنے کا موقع بھی مل جاتا ہے۔ ڈاکٹر سے رجوع:اگر تو آپ کو کسی وجہ جیسے ذیابیطس ، بلڈ پریشر کی وجہ سے اپنی روزہ رکھنے کی صلاحیت پر تشویش ہے ،تو اپنے ڈاکٹر سے فوری رجوع کرلیں۔ ڈاکٹر زیادہ بہتر بتاسکتاہے کہ آپ کے لیے روزہ رکھنا محفوظ ہوگا یا نہیں۔ ٭…٭…٭
Similar Threads:
Bookmarks