والدین کی محنت اور قربانیوں کو آج کل اولاد کیوں بھول جاتی ہے ؟
دراصل ہمارے معاشرے میں تربیت نام چیز باقی نہیں رہی ہے،کسی بھی شعبہ میں
تربیت سرے سے ہی ختم ہوچکی ہے۔۔ اب والدین سے متعلق اولاد کے روایہ کو دیکھ لیا جائے
کہ شادی کے بعد دیکھنے میں آیا ہے کہ بیٹے والدین سے یکسر بدل جاتے ہیں۔
والدین محنت اور قربانی دے رہے ہیں لیکن اس میں وہ تربیت چھوڑ دیتے ہیں اور پھر اُس کا نتیجہ
یہ نکلتا ہے کہ اولاد کو انکی محنت اور قربانی کا اندازہ یا احساس ہی نہیں ہوتا ہے۔
دو چیزیں ہوتی ہیں ایک ڈر اور ایک ذہن سازی،ڈر بڑھتی عمر کے ساتھ ختم ہوتا جاتا ہے
جبکہ ذہن سازی عمر کے بڑھنے کے ساتھ مزید طاقتور ہوتی رہتی ہے۔
ہمارے معاشرے میں والدین نے بچوں پر ڈر کو مسلط کر رکھا ہوتا ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے
کہ جیسے ہی انہیں آزادی ملتی ہے تو وہ ہاتھوں سے ہی نکل جاتے ہیں۔
اگر ڈر کی جگہ ذہن سازی پر محنت کی جائے اور توجہ دی جائے تو اولاد کو احساس اور سمجھ بوجھ
ہوتی ہے کہ والدین نے ان کے لئے کیا کیا ہے۔۔۔ ہم آج اپنے بچوں کو بڑوں کا ادب کرنا نہیں سیکھائیں گے
تو کل ہم اپنے بچوں سے یہ توقع نہ رکھیں کہ وہ ہمارا بھی ادب کریں گے، اور اس میں بچے قصور وار
نہیں ہونگے اس میں قصور ہم ہونگے جنہوں نے بچوں کو سیکھا ہی نہیں ہے۔

Originally Posted by
CaLmInG MeLoDy
Point aap ka valid hai.ke parents apne bete ko wo hi ehmiyat de rahe hote hain jo shadi se pehle hoti hai.aur wife usko new relation ki waja se ziada hi ehmiyat de rahi hoti hai..jis ki waja se . ehmiyat ziaada milne par naturaly husband ki attraction wife ki taraf ziada ho jati hai.
magar mera sawal ye hai ke..husband kion bhool jata hai ke..mere wo hi parents hain..mere wo hi faraaiz hain. main wo hi insan hon..kia parents ki anthak mehnat apne bete ki kamyabi ke liye maand par jati hai.
apni aankhoun se badalte risthe..daikh rahi hon..betoun ko waaldain se jaan churaate daikh rahi hon.
Bookmarks