google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: میبل اور میں

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      میبل اور میں



      پطرس بخاری
      میبل لڑکیوں کے کالج میں تھی، لیکن ہم دونوں کیمبرج یونیورسٹی میں ایک ہی مضمون پڑھتے تھے۔ اس لیے اکثر لیکچروں میں ملاقات ہو جاتی تھی۔ اس کے علاوہ ہم دوست بھی تھے۔ کئی دلچسپیوں میں ایک دوسرے کے شریک ہوتے تھے۔ تصویروں اور موسیقی کا شوق اسے بھی تھا، میں بھی ہمہ دانی کا دعویدار‘ اکثر گیلریوں یا کانسرٹوں میں اکھٹے جایا کرتے تھے۔ دونوں انگریزی ادب کے طالب علم تھے۔ کتابوں کے متعلق باہم بحث و مباحثے رہتے۔ ہم میں سے اگر کوئی نئی کتاب یا نیا ’’مصنف‘‘ دریافت کرتا تو دوسرے کو ضرور اس سے آگاہ کر دیتا۔ اور پھر دونوں مل کر اس پر اچھے برے کا حکم صادر کرتے۔لیکن اس تمام یک جہتی اور ہم آہنگی میں ایک خلش ضرور تھی۔ ہم دونوں نے بیسویں صدی میں پرورش پائی تھی۔ عورت اور مرد کی مساوات کے قائل تو ضرور تھے تاہم اپنے خیالات میں اور بعض اوقات اپنے رویے میں ہم کبھی نہ کبھی اس کی تکذیب ضرور کر دیتے تھے۔ بعض حالات کے ماتحت میبل ایسی رعایات کو اپنا حق سمجھتی جو صرف صنف ضعیف ہی کے ایک فرد کو ملنی چاہئیں اور بعض اوقات میں تحکم اور رہنمائی کا رویہ اختیار کر لیتا۔ جس کا مطلب یہ تھا کہ گویا ایک مرد ہونے کی حیثیت سے میرا فرض یہی ہے۔ خصوصاً مجھے یہ احساس بہت زیادہ تکلیف دیتا تھا کہ میبل کا مطالعہ مجھ سے بہت وسیع ہے۔ اس سے میرے مردانہ وقار کو صدمہ پہنچتا تھا۔ کبھی کبھی میرے جسم کے اندر میرے ایشیائی آبا ئو اجداد کا خون جوش مارتا اور میرا دل جدید تہذیب سے باغی ہو کر مجھ سے کہتا کہ مرد اشرف المخلوقات ہے۔ اس طرح میبل عورت مرد کی مساوات کا اظہار مبالغہ کے ساتھ کرتی تھی۔ یہاں تک کہ بعض اوقات ایسا معلوم ہوتا کہ وہ عورتوں کو کائنات کی رہبر اور مردوں کو حشرات الارض سمجھتی ہے۔ لیکن اس بات کو میں کیونکر نظرانداز کرتا کہ میبل ایک دن دس بارہ کتابیں خریدتی، اور ہفتہ بھر کے بعد انہیں میرے کمرے میں پھینک کر چلی جاتی اور ساتھ ہی کہہ جاتی کہ میں انہیں پڑھ چکی ہوں۔ تم بھی پڑھ چکو گے تو ان کے متعلق باتیں کریں گے۔ اول تو میرے لیے ایک ہفتہ میں دس بارہ کتابیں ختم کرنا محال تھا، لیکن فرض کیجئے مردوں کی لاج رکھنے کے لیے راتوں کی نیند حرام کر کے ان سب کو پڑھ ڈالنا ممکن بھی ہوتا تو بھی ان میں دو یا تین کتابیں فلسفے یا تنقید کی ضرور ایسی ہوتیں کہ ان کو سمجھنے کے لیے مجھے کافی عرصہ درکار ہوتا۔ چنانچہ ہفتے بھر کی جانفشانی کے بعد ایک عورت کے سامنے اس بات کا اعتراف کرنا پڑتا کہ میں اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہوں۔ جب تک وہ میرے کمرے میں بیٹھی رہتی، میں کچھ کھسیانا سا ہو کر اس کی باتیں سنتا رہتا، اور وہ نہایت عالمانہ انداز میں بھویں اوپر کو چڑھا چڑھا کر باتیں کرتی۔ جب میں اس کے لیے دروازہ کھولتا یا اس کے سگریٹ کے لیے دیا سلائی جلاتا یا اپنی سب سے زیادہ آرام دہ کرسی اس کے لیے خالی کر دیتا تو وہ میری خدمات کو حق نسوانیت نہیں بلکہ حق استادی سمجھ کر قبول کرتی۔ میبل کے چلے جانے کے بعد ندامت بتدریج غصے میں تبدیل ہو جاتی۔ جان یا مال کاایثار سہل ہے، لیکن آن کی خاطر نیک سے نیک انسان بھی ایک نہ ایک دفعہ تو ضرور ناجائز ذرائع کے استعمال پر اتر آتا ہے۔ اسے میری اخلاقی پستی سمجھئے۔ لیکن یہی حالت میری بھی ہو گئی۔ اگلی دفعہ جب میبل سے ملاقات ہوئی تو جو کتابیں میں نے نہیں پڑھی تھیں، ان پر بھی میں نے رائے زنی شروع کر دی۔ لیکن جو کچھ کہتا سنبھل سنبھل کر کہتا تھا تفصیلات کے متعلق کوئی بات منہ سے نہ نکالتا تھا، سرسری طور پر تنقید کرتا تھا اور بڑی ہوشیاری اور دانائی کے ساتھ اپنی رائے کو جدت کا رنگ دیتا تھا۔ کسی ناول کے متعلق میبل نے مجھ سے پوچھا تو جواب میں نہایت لا ابالیانہ کہا:’’ہاں اچھی ہے، لیکن ایسی بھی نہیں۔ مصنف سے دور جدید کا نقطہ نظر کچھ نبھ نہ سکا، لیکن پھر بھی بعض نکتے نرالے ہیں، بری نہیں، بری نہیں۔‘‘کنکھیوں سے میبل کی طرف دیکھتا گیا لیکن اسے میری ریاکاری بالکل معلوم نہ ہونے پائی۔ ڈرامے کے متعلق کہا کرتا تھا:’’ہاں پڑھا تو ہے لیکن ابھی تک میں یہ فیصلہ نہیں کر سکا کہ جو کچھ پڑھنے والے کو محسوس ہوتا ہے وہ اسٹیج پر جا کر بھی باقی رہے گا یا نہیں؟ تمہارا کیا خیال ہے؟‘‘اور اس طرح سے اپنی آن بھی قائم رہتی اور گفتگو کا بار بھی میبل کے کندھوں پر ڈال دیتا۔ تنقید کی کتابوں کے بارے میں فرماتا:’’اس نقاد پر اٹھارہویں صدی کے نقادوں کا کچھ کچھ اثر معلوم ہوتا ہے۔ لیکن یوں ہی نامعلوم سا کہیں کہیں۔ بالکل ہلکا سا اور شاعری کے متعلق اس کا رویہ دلچسپ ہے، بہت دلچسپ، بہت دلچسپ۔‘‘ رفتہ رفتہ مجھے اس فن پر کمال حاصل ہو گیا۔ جس روانی اور نفاست کے ساتھ میں ناخواندہ کتابوں پر گفتگو کر سکتا تھا، اس پر میں خود حیران رہ جاتا تھا، اس سے جذبات کو ایک آسودگی نصیب ہوئی۔ اب میں میبل سے نہ دبتا تھا، اسے بھی میرے علم و فضل کا معترف ہونا پڑا۔ وہ اگر ہفتہ میں دس کتابیں پڑھتی تھی، تو میں صرف دو دن کے بعد ان سب کتابوں کی رائے زنی کر سکتا تھا۔ اب اس کے سامنے ندامت کا کوئی موقع نہ تھا۔ میری مردانہ روح میں اس احساس فتح مندی سے بالیدگی سی آ گئی تھی۔ اب میں اس کے لیے کرسی خالی کرتا یا دیا سلائی جلاتا تو عظمت و برتری کے احساس کے ساتھ جیسے ایک تجربہ کار تنومند نوجوان ایک نادان کمزور بچی کی حفاظت کر رہا ہو۔





      Similar Threads:

    2. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Roomi's Avatar
      Join Date
      Jun 2015
      Posts
      333
      Threads
      12
      Thanks
      1
      Thanked 10 Times in 10 Posts
      Mentioned
      51 Post(s)
      Tagged
      633 Thread(s)
      Rep Power
      29

      Re: میبل اور میں

      nice sharing


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: میبل اور میں






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •