• .....................................

    گھڑی کی سوئیوں کی ٹک ٹک .....اور دل کی دھک دھک کے ساتھ لمحہ لمحہ مٹھی سے ریت کی مانند پھسلتی حیاتی....کہنے کو پہاڑ سی زندگی....اور بیت جائے تو لگے کہ ابھی تو سفر کا آغاز کیا تھا .....ہزار رنگینیاں .....ہزار جھمیلے ......ہزار رونقیں.....ہزار میلے .....مگر اتنی بے ثبات ،ناپائیدار،فانی کہ ذرا جو موت کے آہنی شکنجوں میں زندگی کا وجود آیا تو سب !!!کچھ پل بھر میں ختم
    انسان پوری زندگی اپنی آرزوؤں ،تمناؤں ،خواہشات کے پیچھے بھاگتا ہے .....ہر موڑ اسکو اپنی منزل لگتی ہے .....لیکن ہر منزل سے آگے مزید منزلوں کو پانے کی جستجو.....ہر خواہش پوری ہونے پر مزید خواہشوں کا انبار .....بس اسی تگ و دو ...دوڑ و دھوپ ،گردش لیل و نہار میں وقت کا پنچھی انسان کو اسکی حقیقی اور اصل منزل کی جانب گامزن رکھتا ہے
    جوانی کی جوش ...امنگیں....رعب و نخوت ،فخر و غرور ،،بانکپن و انا جب آنکھوں میں چمکتا ہے تو انسان بہترین سے بہترین پر آسائش زندگی کی دوڑ میں اپنا دن رات ایک کیے دیتا ہے....بلند معیار زندگی.....اعلی تعلیم ...اعلی عہدہ ....شاندار گھر ....پر آسائش زندگی ........کیا یہی ہے انسان کا مقصد حیات؟؟؟؟کیا یہی ہے انسان کی حقیقی منزل؟؟؟؟کیا یہی ہے انسان کی اصل کامیابی کی ضمانت..؟؟؟؟

    اگر زندگی کا حاصل،مقصد،منزل یہی ہو تو ان سب چیزوں کو پا لینے کے باوجود انسان سکون قلب کی دولت سے محروم کیوں رہتا ہے؟؟؟؟
    ایک تشنگی..ایک کمی..ایک خلا ..ایک پیاس کیوں اسکو بے چین و مضطرب کے رکھتی ہے ؟؟؟؟
    اس لیے کہ اس نے اپنے اصل مقصد حیات کو پس پشت ڈال دیا ہوتا ہے.....اور حقیقی سرچشمہ ہدایت قرآن کی تعلیمات اور اطاعت الہی اور رسول سے رو گردانی کر کے فانی دنیا کی رنگینیوں ،لذات،آسائشات کو اپنی اصل منزل و مقصد حیات سمجھ بیٹھا ہوتا ہے...


    جب زندگی بلبلے کی طرح ہو .......ایک بجھتی چنگاری کی طرح ہو....مٹھی سے پھسلتی ریت کی طرح ہو....پگھلتی برف کی طرح ہو....لمحے کی مانند ہو...
    ابھی صحت تو ابھی بیماری.......ابھی جوانی تو ابھی بڑھاپا ...ابھی زندگی تو ابھی موت.....جب دنیا اتنی بے وفا...بے ثبات ،ناپائیدار... دھوکے باز،مختصر ہے تو کیا انسان کو اپنا مقصد حیات اس فانی زندگی کی آسائشات ،اسٹیٹس دولت،اعلی عہدہ ،شاندار محل نما گھر کو بنا لے؟؟؟؟؟
    نہیں مسلمان کے لئے دنیا فقط ایک رہگزر ہے.......دار الامتحان ہے....دار آزمائش ہے
    دار راحت و آسائش نہیں
    حدیث پاک میں ہے کہ دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لئے جنّت بنا دی گئی ہے.......آجکل جدیدیت اور ماڈرن ازم کے نام پر مسلمان اپنے مقصد حیات سے کوسوں دور مادیت اور نفسانی خواہشات کی زنجیروں میں قید دربدر بھٹک رہے ہیں.....مقابلے کی دوڑ نے لوگوں سے سکون قلب اور نیندیں چھین لی ہیں .....جس قدر انسان مادیت اور آسائشات کے جال میں پھنسا .....حرص و ہوس نے اسکے من میں ڈیرے ڈال لیے ....ٹینشن ،ڈپپریشن ،فرسٹریشن اور کئی موذی بیماریوں نے اسکو جکڑ لیا.....اگر ہمیں اپنے کو ٹینشن ،ڈپپریشن ،فرسٹریشن فری بنانا ہے تو معیار دنیا نہیں دین کو بنانا ہو گا....ور اس کا آسان کلیہ حدیث میں ہے کہ دینداری میں اپنے سے اوپر اور دنیا میں اپنے سے نیچے والے کو دیکھیں تو شکر گزاری کا جذبہ پیدا ہو گا...قناعت کی دولت حاصل ہو گی....!!!!
    جدیدیت کی لہر نے ہماری روح کو تو قید کر دیا...مگر جنّت تک پہنچنے والی راہ ہم سے کھو گئی....ہم سب مغربیت اور جدیدیت کی لہروں میں بے سمت اور تاریک راہوں کے مسافر بن چکے ہیں
    کفّار کی فکری اور تہذیبی یلغار نے ہماری پسند و ناپسند ،ہماری معاشرت ،طرز بود و باش پر گہرے اثرات مرتب کیے ....عورت کو گھر کی ملکہ کی بجائے شمع محفل بنا دیا گیا....ماڈلنگ ،فیشن ،جاب اور آزادی نسواں کے دلفریب نعروں میں الجھا کر ...چادر اور چار دیواری سے محروم کر دیا گیا...اس پر دہری ذمہ داری کا بوجھ لاد کر اسکو مرد کے شانہ بشانہ پیسا کمانے کی مشین بنا دیا گیا....ہم نے عالی شان بنگلوں کو روشن برقی قمقموں سے تو جگمگا لیا ....مگر دل و ذہن پر سیاہ تاریکیوں کا پردہ پڑا ہوا ہے

    ....ہم دنیا ،اسٹیٹس اور مغربی طور طریقوں کے محب بن چکے ہیں....ہم اپنی خواہشات کے محب ہیں.....ہم اپنے عالی نام و نسب ،آباؤ اجداد کے رسم و رواج ،اپنی نفسانی خواہشات ،اپنی اولاد ، مال و دولت کے محب ہیں.....ہم الله ،اسکے نبی پاک ،اسکے دین کے محب نہیں......ہمارے سینوں میں تو باطل آقاؤں کے رنگ ہیں....تو پھر بھلا.....ابدی ،حقیقی اور لازوال رنگ.....صبغت الله .....سے دل کیسے منور ہو گا؟؟؟؟؟

    اسلام رہبانیت کا حکم نہیں دیتا ....بلکہ دین و دنیا دونوں میں توازن چاہتا ہے....اور اس توازن میں تقویٰ ہو.....اور یہ تقویٰ آخرت کی حقیقی منزل کو انسان کے لیے آسان بنا دے....رزق صرف پیسے کا نام نہیں ہے...روزگار میں برکت و عزت، گھر میں محبّت و سکون ،معاشرے میں با عزت مقام،لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات ....عبادات و معاملات میں توازن....اچھی صحت ،مثبت انداز فکر، شکر کرنے والی زبان ،ذکر کرنے والا دل ...اور رات کی پرسکون نیند ....ان سب نعمتوں کا نام بھی رزق ہے ....ان سب نعمتوں پر الحمد الله کہیے ....پیسا اوردولت صرف باعث سکوں و راحت نہیں....اصل اطیمنان قلب ......تو الله کے ذکر و اطاعت ہر لمحہ اپنا محاسبہ نیک اعمال اور
    آخرت کی تیاری میں پوشیدہ ہے

    ایک مسلمان کا مقصد حیات کیا ہونا چاہئے ؟؟؟؟؟سورت العصر کے بارے میں امام شافعی ر ح نے فرمایا.....کہ یہ سورت پورے قران کا
    خلاصہ ہے.....اسکی چار باتوں کو پابندی سے اختیار کرنا چاہیے

    ١ .........ایمان کو اپنانا پختگی کے ساتھ
    ٢ .......عمل صالح اختیار کرنا پوری ہدایت کے ساتھ
    ٣.......حق کا پرچار کرنا پوری کوشش کے ساتھ
    ٤.....حق پر جمے رہنا پورےصبر کے ساتھ

    ذرا سوچئے........

    جدیدیت کی اندھی تقلید،بلند معیار زندگی،فیشن ،اور دولت کے حصول کو اپنا مقصد حیات بنانے سے پہلے سوچ لیجیے کہ نہ بڑے عہدے کامیابی ہیں...نہ اعلی تعلیم ،نہ ڈاکٹری نہ اںجینری ....نہ وزارت نہ شہرت نہ دولت
    کامیابی تو صرف یہ ہے جو رب رحیم نے اپنی روشن کتاب میں کھول کر واضح کر دی


    فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۗ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ


    پس جو شخص آگ سے ہٹا دیا جائے اور جنت میں داخل کر دیا جائے بیشک وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کی جنس ہے (آل عمران: 185
    .................................

    (تحریر : پری وش )



Similar Threads: