رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ فرماتاہے "میں نے نماز (یعنی سورۃ الفاتحہ) کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر دیا ہے۔پس اس کا نصف حصہ میرا ہے اور نصف میرے بندے کا ہے۔ اور میرے بندے نے جو سوال کیا وہ اسے ملے گا۔"
(پھربات جاری رکھتے ہوئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:
"(سورۃ فاتحہ) پڑھو، جب بندہ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ کہتا ہے تو اللہ عز و جل فرماتا ہے " میرے بندے نے میری حمد بیان کی"
(بندہ) کہتا ہے الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ تو اللہ عز و جل فرماتا ہے "میرے بندے نے میری ثنا بیان کی
بندہ کہتا ہے مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ تو اللہ عز و جل فرماتا ہے "میرے بندے نے میری عظمت بیان کی"
بندہ کہتا ہے إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ تو اللہ فرماتا ہے "یہ (حصہ) میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے نے جو سوال کیا وہ اسے ملے گا"
بندہ کہتا ہے اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَتو اللہ فرماتا ہے"یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کو وہ ملے گا جس کا اس نے سوال کیا
قرآن مجید میں سورۃ الفاتحہ کی فضیلت اس آیت میں بیان ہوئی ہے۔
وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ (سورۃ الحجر آیت 87)
(اے نبی!) ہم نے آپ کو السبع المثانی اور قرآنِ عظیم عطا کیا"
اس آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا:
مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ مِثْلَ أُمِّ الْقُرْآنِ وَهِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي
(سنن ترمذی کتاب التفسیر باب تفسیر سورۃ الحجر صحیح سنن ترمذی حدیث نمبر 3125)
"اللہ تعالیٰ نے أم القرآن (یعنی سورۃ فاتحہ) جیسی ( عظیم الشان سورت) نہ تورات میں اتاری اورنہ انجیل میں۔ یہی السبع المثانی (بار بار دہرائے جانے والی آیات ) ہیں۔
دوسری روایت میں ہے کہ:
هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ
(صحیح البخاری کتاب التفسیر باب قولہ و لقد آتیناک سبعا من المثانی والقرآن العظیم)
"یہی السبع المثانی (بار بار دہرائی جانے والی آیات) اور قرآنِ عظیم ہے جو مجھے دیا گیا"
(سورۃ الفاتحہ کو "السبع المثانی" کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کی سات آیات ہیں جنہیں نماز کی ہر رکعت میں دہرایا جاتا ہے جبکہ قرآنِ عظیم کا نام بھی اس کی اہمیت اور فضیلت کے بیان کے لیے دیا گیا ہے ورنہ قرآن مجید کی ہر شئے ہی عظیم ہے۔ جیسے کعبہ کو تعظیمًا بیت اللہ کہا جاتا ہے اگرچہ تمام مساجد اللہ کا گھر یعنی بیوت اللہ ہیں)
ٹھیک طرح سے نماز ادا نہ کرنے والے ایک صحابی کو درست طریقہ سکھاتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:
إِذَا قُمْتَ فَتَوَجَّهْتَ إِلَى الْقِبْلَةِ فَكَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ
(سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع والسجود، صحیح سنن ابی داؤد حدیث نمبر حدیث نمبر804 ، 805)
"جب تو (نماز کے لیے ) کھڑا ہو تو قبلے کی طرف منہ کر کے تکبیر (تحریمہ) کہہ، پھر(دعائے استفتاح کے بعد) أم القرآن (یعنی سورۃ الفاتحہ) پڑھ"
لیکن اگر کسی کو سورۃ فاتحہ اور دوسری کوئی سورت یاد نہ ہو تو اسے جلد از جلد انہیں سیکھنا اور یاد کرنا چاہیے، تب تک ان کی بجائے وہ اللہ تعالیٰ کی تحمید، کبریائی اور تہلیل پر مشتمل یہ کلمات نماز میں پڑھ سکتا ہے۔
سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ
(صحیح ابن حبان کتاب الصلاۃ باب صفۃ الصلاۃ ، صحیح و ضعیف سنن نسائی حدیث نمبر 1068، ارواء الغلیل 303)
انہیں پڑھنے کی اجازت اس حدیث میں بھی دی گئی ہے :
فَإِنْ كَانَ مَعَكَ قُرْآنٌ فَاقْرَأْ بِهِ وَإِلَّا فَاحْمَدْ اللَّهَ وَكَبِّرْهُ وَهَلِّلْهُ
(سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود، صحیح سنن ابی داؤد حدیث نمبر 807)
"اگر تجھے قرآن میں سے کچھ یاد ہو تو اسے پڑھ، ورنہ اللہ کی تحمید، کبریائی اور تہلیل بیان کر"
اہلِ سنت و الجماعت کے تمام مکاتب فکر نماز میں سورۃ فاتحہ کی اہمیت کے قائل ہیں۔