کوئی قصہ، کہانی ہو گیا ہے
جہاں سے عشق فانی ہو گیا ہے
میری آنکھوں کی پہچاں درد والو
مری آنکھوں کا پانی ہو گیا ہے
خرد اب بھی وہی ٹھہری ہویی ہے
جنوں پھر لامکانی ہو گیا ہے
ترا بیمار اے میرے مسیحا
تری دنیا سے فانی ہو گیا ہے
نیاز و عجز کی حد سے گزر کر
یہ انساں آسمانی ہو گیا ہے
کتابِ شوق کا قاری تھا عاجز
سراپا نکتہ دانی ہو گیا ہے
زین عاجز
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote





Bookmarks