کبھی کبھی
بڑی عجیب لگتی ھے اپنی داستان کبھی کبھی
دل اپنا بھی ھو جاتا ھے پریشان کبھی کبھی
ھو تو جاتے ھیں ھماری خوشی میں وہ شامل
زھر لگتی مگران کو ھماری ُمسکان کبھی کبھی
سوچا تھا نہ رکھیں گے اب أن سے کوئی تعلق مگر
چلا ھی جاتا ھے أن کی طرف اپنا دھیان کبھی کبھی
توڑ کر دل سادگی سے مسکرا دیا کرتے ھیں ھمیشہ
ھوتے ھیں اپنے کئے پے لیکن وہ پیشمان کبھی کبھی
مصلحتوں کے غُلام بن کے رہ گئے ھیں ھم ظفر
توڑنا پڑ جاتا ھےکیاھوا اپنا عہد و پیمان کبھی کبھی
Similar Threads:
Bookmarks