
Originally Posted by
zafar
صحرا کی جانب آج تک میں کبھی نکلا نھیں
پھر بھی پھٹا گریبان میرا کبھی سلا نھیں
چلتا رھاوہ مرے ساتھ ساتھ قدم با قدم
میں نے أس کو مگر کبھی دیکھا نھیں
صورتِ مجسم ھے وہ مری نظروں کے سامنے
صورت سے مگر أسکی میں ھی آشنا نھیں
أتر آتا ھے وہ خیالوں میں کسی بھی جانب سے
أس کے آنے کا صرف کہکشاں ھی راستہ نھیں
تصور میں تو رھاوہ ھمیشہ مرے ساتھ ساتھ
پیکر أس کا وجود میں مُجھ سے ھی ڈھلا نھیں
جس سے ملنے کی چاہ میں عُمر کٹ گئی اپنی
ظفروہ شخص تو مُجھے آج تک کبھی ملا نھیں
میری تُک بندی اگر آپ کو بور یا بدمزہ کرے تو خدا را در گزر سے کام لیں
کیونکہ مجھے بخوبی احساس ھے کہ شاعری میں کر ھی نہیں سکتا ۔ اس لئے
پیشگی معذرت ۔ظفر
ماشاءاللہ
بہت عمدہ کلام
تک بندی یا معزرت کی کوئی ضرورت نہیں
Bookmarks