اس سے
پہلے کہ شام ھو جائے
اور تُو بلا وجہ بدنام ھو جائے
آوؑ واپس گھر جائیں
اور گاوؑں کے باھر چوراھے سے
ھم اپنی اپنی ڈگر جائیں

پھر اتفاق سے کبھی زندگی کے شاھراہ پر
جب ھوں ھم اپنی اپنی راہ پر
ھمارے راستے ایک دوجے سے ٹکرا جائیں
تو بنا پہچانے ایک دوسرے کے پاس سے
بن کے اجنبی ھم گذر جائیں

چاھیں تو دور بھی ھم جا سکتے ھیں
اور اک دُنیا نئی ھم بسا سکتے ھیں
لیکن وہ جو دیکھ کے ھمیں جیتے ھیں
أنھیں بھی منہ دکھانا ھے سماج کو
وقت بدلے گا ھے مُجھ کو یہ یقیں ظفر
لیکن بے بس و مجبور ھے پیار آج تو

آوُ واپس گھر جائیں
اس سے پہلے کہ شام ھو جائے



Similar Threads: