google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 5 of 5

    Thread: مگس پروری

    Hybrid View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      مگس پروری

      مگس پروری



      عابد حسین
      معیاری شہد اور شہد کی مکھیوں کے حوالے سے ایک تحقیقی رپورٹ کیا شہد کی مکھیاں صرف دوسروں کیلئے شہد بناتی ہیں؟جی نہیں، وہ خود بھی شہد کھاتی ہیں۔ مکھیاں شہد ذخیرہ کرکے اسے موسمِ سرما کے دوران کھاتی ہیں۔ شہد کے ایک چھتّے میں رہنے والی تمام مکھیوں کو سال میں ۱۰ تا ۱۵ کلوگرام (۲۰ تا ۳۰ پونڈ) شہد کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن اکثر ایک چھتّے میں ۲۵ کلوگرام (۶۰ پونڈ) شہد پیدا ہوتا ہے۔ اس اضافی شہد کو انسان اپنے لئے جمع کرتا ہے۔قدرتی شہد کے علاوہ مگس پروری کے ذریعہ بھی شہد تیار کیا جاتا ہے۔ مگس پروری کے حوالے سے سائنس کی تحقیق سے ثابت ہے کہ یہ کیڑے مکوڑے ہریالی کی افزائش کے علاوہ فصلوں اور پھلوں کی زیادہ پیداوارکے لئے اہم ہیں۔پودوں اور درختوں کی افزائش اور فصلوں کی زیادہ پیداوار میں یہ انتہائی اہمیت والے کیڑے اگر ناپید ہو گئے، تو پھر عالمی اقتصادیات پر انتہائی گہرے اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے ،جن کی مالیت کا اندازہ ابتدائی طور پر تین سو دس ارب یورو تک لگایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں جرمنی کے ماحولیاتی تحقیق کے ادارے ہیلم ہولس سینٹر نے فرانسیسی محققین کے ساتھ مل کر نئے تحقیقی اندازے لگائے ہیں۔ ممکنہ عالمی اقتصادی نقصان کے ساتھ ساتھ نباتاتی دنیا پر بھی بے انتہا اثرات مرتب ہونے سے یہ پودے ناپید بھی ہو سکتے ہیں۔ کیمیاوی کھاد کے مسلسل استعمال سے شہد کی مکھیوں کے مرنے کا عمل شروع ہے۔ لوگ عمومی طور پر شہد کی مکھیوں سے خوف زدہ ہوتے ہیں دنیا بھرکی طرح جرمنی میں بھی شہد کی مکھیاں پالنے والوں کی تعداد بھی محدود ہونے لگی ہے۔ اس کی وجوہات بہت متنوع ہیں۔ ان میں شہد کی مکھیوں کی حفاظت سے لے کر بازاروں میں کئی اور ملکوں سے درآمدہ کردہ شہد کی دستیابی شامل ہے۔یہ ریکارڈ پر ہے کہ پچاس سال قبل جرمنی کے کچھ علاقوں میں ایک مربع کلومیٹر رقبے پر شہد کی مکھیوں کے چھ سے سات ڈیرے دیکھنے میں آتے تھے۔ اب یہ تعداد کم ہوتے ہوتے صرف تین تک پہنچ گئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جرمنی میں شہد کی مکھیاں پالنا ایک منافع بخش کاروبار نہیں رہا۔ اِس کاروبار سے منسلک پچانوے فی صد ایسے افراد شوقیہ مکھیاں پال رہے ہیں۔ مشاعیل ہارٹ ( Hardt Michael ) ایسے ہی ایک شوقیہ مکھیاں پالنے والے جرمن شہری ہیں۔ وہ مشرقی جرمنی کے شہر لائپزگ میں رہتے ہیں۔ ان کا پیشہ شہد کی مکھیوں کو شوقیہ بنیادوں پر پالنے والوں کی مشاورت ہے۔ اپنے گھر میں ناشتے والے ٹیرس سے ملحق باغ میں بغیر کسی خوف کے کھڑے ہو کر ان کا کہنا ہے کہ میرے کان میں بولنے والی یہ ایک شہد کی مکھی ہے، لیکن یہ کاٹنے والی نہیں ہے، اگر اس کے کاٹنے کے خوف کو پرے رکھ کر میں اس کو بیٹھنے دوں تو یہ کچھ دیر دھوپ میں آرام کے بعد اڑ جائے گی۔جرمنی میں پائی جانے والی شہد کی مکھیاں بمقابلہ افریقی مکھیوں سے زیادہ جارح ہیں۔ یہ کسی بھی بلند و بالا عمارت کے اندر اپنا ٹھکانہ بنا سکتی ہے، لیکن جرمن ان کو کیڑا سمجھ کر ان سے خوف کھاتے ہیں۔ شہد کی مکھیاں پالنے کا رجحان کم ہو رہا ہے مشاعیل ہارٹ کا مزید کہنا ہے کہ شروع شروع میں لوگ مجھ سے خوفزدہ ہوتے تھے، میں نے دیکھا کہ جب میں کسی باغ یا سکول کی کلاس میں جا تا تو ٹیچر یا لوگ کہتے کہ آپ شہد کی مکھیوں کے ڈبے کو یہاں نہ کھولیں۔ حتیٰ کہ یہ سب لوگ بڑے ادب سے دس میٹر دور جا کر کھڑے ہو جاتے۔یہ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ لوگوں کا چرند پرند کے بارے میں علم بہت محدود ہوتا ہے۔ اس مناسبت سے شوقیہ جانور پالنے والے ،دوسرے افراد کے رویوں پر شاکی رہتے ہیں۔ جرمن زرعی معاشرے کے علاوہ کئی دوسرے ملکوں میں کچھ عرصہ قبل تک کسان، اور جانوروں کے پالنے کے علاوہ مگس بانی کا شوق رکھتے تھے مگر اب ایسے کسان خال خال دکھائی دیتے ہیں۔ مشرقی جرمن شہر لائپزگ کے بیرنٹ لیہمن ( Lehmann Bernd) نے اپنی شہد کی مکھیوں کو چار سو پچاس ہیکٹر پرپھیلے پھلوں کے باغ میں پال رکھا ہے۔ ان کے باغ میں سیب اگائے جاتے ہیں جن کی سالانہ فصل قریب سینتیس ہزار ٹن ہوتی ہے۔ بیرنٹ لیہمن کے خیال میں شہد کی مکھیوں کے بغیر اتنی بڑی مقدار میں سیبوں کا حصول ممکن نہیں۔بیرنٹ لیہمن اپنی دشواریوں کا احوال بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کی کوشش یہی رہتی ہے کہ وہ جنگلی شہد کی مکھیوں کو دور رکھیں مگر یہ ممکن نہیں ہے۔ اس لیے وہ اپنی شہد کی مکھیوں پر خاص توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔ باغ کے اندر نر اور مادہ پودوں کے اِتصال کے لئے شہد کی مکھی، جنگلی مکھیوں اور بھونروں سے کہیں زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے۔ یہ اقتصادی لحاظ سے بھی مؤثر ہوتا ہے کیونکہ اِس سے پیدا وار میں استحکام رہتا ہے۔ جرمن شہد معیاری لیکن مہنگا ہوتا ہے بازار میں شہد کی عمدہ اقسام کی جگہ سستے شہد کی کھپت زیادہ ہے۔ اس وجہ سے اب جرمنی میں شہد کوئی منافع بخش کاروبار نہیں رہا۔ مارکیٹ میں بکنا والا زیادہ تر شہد جنوبی امریکہ، ایشیاء یا جنوب مشرقی یورپ سے لایا جاتا ہے۔ مختلف الاقسام شہد کی دستیابی کے بعد مقامی طور پر تیار کردہ جرمن شہد کو سستے داموں بیچنا محال ہو گیا ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ شہد کی مکھیوں کی جرمن قسم کو خاصی زیادہ نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ شہد کی مکھیوں کا سب سے بڑا دشمن ایک پیراسائٹ ، واروا مائٹس ہے، جو شہد کی مکھی کے جسم کے ساتھ پیوست ہو کر مسلسل اْس کا خون چوستا ہے۔ اِس عمل سے شہد کی مکھی سست ہو کر پہلے کمزور اور پھر مرجاتی ہے۔ یہ پیراسائٹ اپنی افزائش بھی شہد کی مکھی کے خون میں ہی کرتا ہے۔ جرمنی میں شہد کی مکھیوں کے شوقین سال میں دو بار اس جراثیم کے خلاف مدافعتی ویکسین استعمال کرتے ہیں۔ کئی اور ملکوں میں شہد کی مکھیاں پالنے والے مختلف پالیسیاں اپنائے ہوئے ہیں۔ مثلاً برازیل میں وار روا مائٹس میں مبتلا مکھیوں کا علاج نہیں کیا جاتا۔ ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جاتا تھا۔ اب وہاں کی مکھیوں نے جیسے ’’زندہ رہنے کا حق، سب سے طاقتور کے لئے‘‘ جیسا محاورے سیکھ لیا ہے اور اس پیراسائٹ کے خلاف جنگ کرنے لگی ہیں۔ اقوام کی مشترکہ کوششوں سے ہی کیڑوں سے پودوں کے اتصال کا عمل دوام پا سکتا ہے اور اسی کے باعث فصلوں اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہے۔




      Similar Threads:

    2. #2
      Respectable www.urdutehzeb.com/public_html KhUsHi's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Posts
      6,467
      Threads
      1838
      Thanks
      273
      Thanked 586 Times in 427 Posts
      Mentioned
      233 Post(s)
      Tagged
      4861 Thread(s)
      Rep Power
      199

      Re: مگس پروری

      بہت اچھی اور گریٹ شیئرنگ کے لیے شکریہ

      مزید اچھی شیئرنگ کا انتظار رہے گا








      اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
      پڑھنے میں سیکنڈ
      سوچنے میں منٹ
      سمجھنے میں دِن
      مگر

      ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے





    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: مگس پروری

      پسندیدگی کا شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    4. #4
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html hir's Avatar
      Join Date
      Jul 2015
      Posts
      969
      Threads
      26
      Thanks
      0
      Thanked 11 Times in 9 Posts
      Mentioned
      7 Post(s)
      Tagged
      1116 Thread(s)
      Rep Power
      25

      Re: مگس پروری

      Great sharing!!


    5. #5
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: مگس پروری

      Quote Originally Posted by hir View Post
      Great sharing!!

      پسندیدگی کا شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •