خدا تک پہنچنے کا صرف ایک راستہ ہے اور وه محبت ہے. وه محبت جو فرد واحد سے
نہیں، جو انسان سے نہیں بلکہ انسانوں سے کی جاتی ہے. خدا صرف انسانیت سے محبت کرنے سے
ملتا ہے. محبت جذبہ ہے! عشق تو اس جزبے کو بدنام کرکے دیا جانے والا نام ہے، شاعروں اور ادیبوں کی اصطلاح ہے انہوں نے محبت کو بگاڑ بگاڑ کر عشق بنادیا ہے آپ یوں سمجھ لیں کہ
محبت سِرکہ ہے اور عشق شراب ہے ان دونوں کے درمیان واضح فرق ہے یعنی
....سِرکہ حلال ہے، شراب حرام ہے.
محبت میں جب وه مقام آجائے کہ محبوب خدا لگنے لگے اور آپ اسے اپنے لیے ضروری سمجھنے لگیں
تو وہیں رک جانا چاہیے، محبت کو عشق میں گم نہیں ہونےدینا چاہیے. عشق انسان کو کم ظرف بنا دیتا
ہے، اس کی سوچ کو محدود کر دیتا ہے وه معشوق کے گرد طواف کرنے کو جائز قرار دینے لگتا ہے. عشق
میں گم انسان پھر انسان نہیں رہتا. وه انسانیت کے لیے ناکارہ ہونے لگتا ہے میں نے کہا ناں ! ہر وہ چیز جو
آپ کو انسانیت کے مقام سے گِرا دے وہ حرام ہے، تو عشق میں بھی یہی ہوتا ہے۔ انسان ہوش و خرد سے
بیگانہ ہو جاتا ہے اسے اپنے جیسے مٹی گارے سے بنے انسان کی ایسی لگن لگ جاتی ہے کہ اسے کچھ اور سجھائی نہیں دیتا. اس سے بڑی بت پرستی کیا ہوگی کہ مٹی کا باوا مٹی کے باوے کے لیے مجنوں ہو جائے. عشق مجنوں کر دیتا ہے. مجنوں پاگل کو کہتے ہیں اور پاگل پن سے خوف کهانا چاہیے کیونکہ اللہ مجنوں سے اتنا لاپروا ہوتا ہے
کہ وہ پانچ نمازیں جو کسی حال میں معاف نہیں ہوتیں. مجنوں کو وہ بھی معاف ہوجاتی ہیں. عشق تو سرطان
سے بھی بڑا مرض ہے. یہ عشق... عشقِ حقیقی، عشقِ مجازی یہ صرف الفاظ کا ردوبدل ہے. یہ انسان کو مجنوں بنادینے کی چیزیں ہیں. اصل جذبہ "محبت" ہے اور محبت کبھی آپ کو آپ کے مقام سے نہیں گراتی. وہ آپ کو کبھی پاگل پن تک نہیں لاتی۔
اس لیے محبت اللہ کے نزدیک پسندیدہ ہے. میرا اللہ ننانوے ناموں سے مخاطب کیا جا سکتا ہے اور ان ننانوے ناموں میں ...کوئی ایک بھی "عاشق" نہیں ہے. ننانوے نام کھنگال کر دیکھ لیں وہ "محبت" ہے وہ "عاشق" نہیں ہے.
عہدِ الست از تنزیلہ ریاض کی ساتویں قسط سے اقتباس



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

Reply With Quote
Bookmarks