دعائیں بھی پیتل کے برتن کی طرح ہوتی ہیں۔ زرا سی بےتوجہی جن پر مایوسی کی کائی چڑھانے لگتی ہے۔ اس لیے رب سوہنے کے دربار میں دعاؤں کے اس برتن کو جتنی بار مانجھا جائے گا۔ چمک دمک اسی قدر زیادہ ہوگی۔ اور یوں بھی دُعا کے مانگنے کی ہماری زندگی میں اسی قدر اہمیت ہے جتنی جسم میں دماغ کی۔
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

Reply With Quote


Bookmarks