یہ سوچ
اس نے سوچا مارنے والا سمجھتا ہے کہ وہ بالا دست رہا حالاں کہ یہ سوچ خود فریبی اور خوش فہمی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی۔ اس لایعنی بحث اور لڑائی کے باعث سکون کے سر پر پتھر لگا۔ مارنے والے کی توانائی زیادہ خرچ ہوئی۔ دونوں فریقوں کے مابین دوامی رنجشن نے راہ پائی۔ دونوں فریق اعصابی تناؤ کا شکار ہوئے۔ جتنی بار مارا اتنی بار چوٹ مارنے والے کو بھی لگی۔ بات بھی کوئی ایسی بڑی نہ تھی۔ انہیں ایک دوسرے کو دلائل سے قائل کرنا چاہیے تھا۔
دروازے سے دروازے تک
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote
Bookmarks