ڈاکٹر صاحب اپ نے بڑے پَن کا مظاہرہ کیا ہے اپکا شکریہ ۔
لسانیات ایک بڑا سبجیکٹ ہے ۔میں لسانیات کا ماہر نہیں ھوں صرف ادنٰی سا طالب علم ھوں۔ ڈسکس کرنے میں کوئی ہرج نہیں ہے ہماری معلومات میں اضافہ ھی ھو گا ۔ہر زبان میں دوسری زبان کے الفاظ ملتے ہیں جب سے دنیا سمٹی ہے ہمیں پتہ چلا ہے ہماری زبانوں کے الفاظ دوسری زبانوں میں چلے گئے ہیں اور دوسری زبانوں کے الفاظ ہم استعمال کرتے ہیں زبانوں کے الفاظ کیسے دوسری زبانوں میں گئے ہیں (الف ) ایک طریقہ تو تجارت کا تھا ( ب ) دوسرا طریقہ حملہ آوری تھی ۔ہندستان ، ملتان ، عرب ، اندلس ،منصورہ ،افغانستان ، ایران ، عراق ، مصر وغیرہ وہ علاقے ہیں جہاں حملہ آور زیادہ پہنچے اور علاقے تہذیب و زبان پر گہرے ، نقوش چھوڑے ۔ملتان شدید حملوں کی زد میں رہا ہے ملتان کیونکہ سرائیکی زبان کا گڑھ ہے اس وجہ سے سرائیکی زبان بھی متاثر ہوئیے بغیر نہ رہے سکی ۔اج ہمیں سرائیکی زبان پرفارسی ،عربی الفاظ ملتے ہے سرائیکی اب عربی رسم الخط استعمال کرتے ہیں جیسے سندھی ، فارسی ، اردو والے کرتے ہیں ۔ ہمیں چاہیے تعصب سے پاک گفتگو کریں ۔غیر جانبداری کا ثبوت دیتے ہوئیے مکمل طور یا کلی طور پر غیر جانبدار رہیں ۔ ثقافت، لسانیات اور خطے کی بات کرتے ہوئیے مذہب کو ڈسکس نہ کریں مذہب کو بیچ میں لانے سے بات چیت کا معاملہ مکمل طور پر جانبدار ھو جاتا ہے ۔ مذہب کی وجہ سے آزادانہ گفتگو نہیں ھو سکتی اور مذہبی فیکٹر کی وجہ سے گفتگو میں تشدد کا رویہ داخل ھو جاتا ہے جس کا شکار اج پاکستانی معاشرہ دیکھائی دیتا ہے ۔برحال ہمیں ان چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے ۔
ہم لسانیات پر بات کرے گے اور ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو ایک دوسرے کو قائل کرنے کی کوشش کرے گے ۔لیکن یہ سب پُرامن ماحول میں ھو گا ۔شکریہ
جام سعید احمد فرام ریاض سعودی عرب
Bookmarks