کچھ سفرزیست بھی لمبا تھا
کچھ ہم بھی تھوڑے سُست چلے
کچھ ہم ہی اپنے دُشمن تھے
کچھ دُشمن ہم کوبہت ملے
کچھ ہم منزل کو بھول گئے
کچھ رستے ہم کو سخت ملے
اور آج یہ اپنی حالت ہے
ہر سمت اندھیرا چھایا ہے
ہر سمت ہے چھائی ویرانی
ہر سمت اس کا سایا ہے
اس دشت میں ہم نے کیا کھویا
اس راہ میں ہم نے کیا پایا
جب میں نے اس پر غور کیا
تو من میں سوچ کا د یپ جلا
اک آگ سی دل میں بھڑک اُٹھی
اور آ نکھ میں پانی بھر آیا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks