آج کل کوئی بھی منگنی یا شادی انگوٹھی کے بغیر مکمل قرار نہیں پاتی اور اظہار محبت یا بعض اوقات نمودونمائش کی خاطر بیش قیمت انگوٹھیاں تحفے میں دی جاتی ہیں۔ مرد خواتین کو انگوٹھیاں کیوں پہناتے ہیں، اس کی وجوہات تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف رہی ہیں۔
آج سے تقریباً 5000 سال قبل مصر میں انگوٹھیوں کی ابتدائی شکل کے شواہد ملے ہیں۔ یہ لوگ ایک خاص قسم کی لمبی گھاس اور پیپرس کے پودے کے پتوں کو گولائی میں موڑ کر انگلیوں پر پہنا کرتے تھے۔ اس دور میں اسے زیبائش کیلئے پہنا جاتا تھا۔ مصر اور دیگر قدیم تہذیبوں میں دائرے کو ابدیت کا نشان سمجھا جاتا تھا اور اسی وجہ سے انگوٹھی کو گول شکل دی گئی۔ اسے کبھی ختم نہ ہونے والی محبت کا نشان سمجھا گیا۔ انگوٹھی میں سوراخ نئے رازوں کی طرف کھلنے والے دروازے کی علامت تھا۔ اس کے بعد انگوٹھیاں چمڑے، ہڈی اور ہاتھی دانت سے بنائی جانے لگیں اور رومن تہذیب نے اسے نیا معنی دیا۔ رومی مرد خواتین کو اپنی ملکیت بنانے کیلئے انہیں انگوٹھی پہناتے تھے اور ان سے یہ رواج عیسائی مذہب کے ماننے والوں میں منتقل ہوا اور شادیوں میں بھی اس کا استعمال شروع ہوگیا۔
انگوٹھی کا بائیں ہاتھ پر چھوٹی انگلی کے ساتھ والی انگلی میں پہننے کا رواج بھی رومیوں نے شروع کیا۔ وہ سمجھتے تھے کہ اس انگلی میں پیار کی رگ موجود ہوتی ہے جو سیدھی دل تک جاتی ہے۔ اس رگ کو”وینا ایمورس“ کہا جاتا تھا۔ انگوٹھی میں سونے اور ہیرے جواہرات کا استعمال نسبتاً نئی ایجاد ہے۔
Similar Threads:
Bookmarks